اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان کا ڈی پی او تبادلہ کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب پر سخت اظہار برہمی، فوری طور پر طلب کر لیا، ہم نے کیس میں سیاسی پہلو کی تحقیقات آپ پر بھروسہ کر کے آپ کے حوالے کی تھیں، آپ نے ہمارا اعتماد توڑا، جسٹس ثاقب نثار کا آئی جی کلیم امام پر اظہار مایوسی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی
سربراہی میں سپریم کورٹ بنچ نے ڈی پی او تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران سابقہ آئی جی پنجاب و موجودہ آئی جی سندھ کلیم امام سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی کلیم امام کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ ہم نے آپ پر بھروسہ کر کے کیس میں سیاسی پہلو کی تحقیقات آپ کے حوالے کی تھیں ، آپ نے ہمارا اعتماد توڑا ہے۔آپ نے بدنیتی پر رپورٹ بنائی، ہم نے اگر لکھ دیا تو آپ پولیس میں نہیں رہیں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اپنے سامنے پولیس افسران کو بے عزت کروایا، بلائیں وزیراعلیٰ۔ چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو دو بجے سپریم کورٹ پیش ہونے کا حکم دیدیا۔واضح رہے کہ خاور مانیکا اور ان کے بچوں کیساتھ پولیس کے نامناسب روئیے پر مانیکا خاندان کے قریبی احسن گجر نے وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے وزیراعلیٰ ہائوس میں آر پی او ساہیوال اور ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے ساتھ غیر مہذبانہ رویہ اختیار کیا تھا جس کے بعد ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ کر دیا گیا تھا، ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام متعلقہ افراد کو سپریم کورٹ طلب کیا تھا جس کے بعد آئی جی کلیم امام کو ڈی پی او کے تبادلے سے متعلق سیاسی پہلو سے متعلق تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔