اسلام آباد(آن لائن) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ سنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت پیر (27 اگست) تک کے لیے ملتوی کردی۔احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔سماعت کے موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔
اس موقع پر اڈیالہ جیل کے باہر دو افراد نے نواز شریف کے قافلے پر گل پاشی کی کوشش کی، تاہم پولیس اہلکاروں نے دونوں افراد کو حراست میں لے لیا۔ احتساب عدالت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی پیش ہوئے۔سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نواز شریف کے خلاف بقیہ دونوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ سنائے جانے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت نمبر 1 نے بھی تینوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ سنانے کا فیصلہ کیا تھا، مگر عدالت نے صرف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا۔خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ تینوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ نہ آنے کے باعث دیگر 2 ریفرنسز اس عدالت میں منتقل ہوئے۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ دونوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ کرنا ہے یا علیحدہ، اس کا فیصلہ عدالت کو کرنا ہے، کوئی عدالت کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا۔تاہم دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت نے خواجہ حارث کی دونوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ سنانے کی استدعا منظور کرلی۔ احتساب عدالت نے پیر کو پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو بھی طلب کر رکھا تھا۔ سماعت کے دوران ان کی غیرموجودگی پر جج ارشد ملک نے استفسار کیا کہ واجد ضیاء کہاں ہیں، ابھی تک پیش نہیں ہوئے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ واجد ضیاء راستے میں ہیں۔
ریکارڈ لے کر آرہے ہیں۔سردار مظفر عباسی نے مزید کہا کہ گزشتہ سماعت پر تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کرنا شروع کیا تھا، پہلے اسے مکمل کیا جائے۔تاہم خواجہ حارث نے کہا کہ ابھی میں نے ہائی کورٹ جانا ہے، وہاں سے یہاں واپسی ممکن نہیں۔جس پر جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ اس کا مطلب ہے کہ واجد ضیاء پر جرح نہیں ہوسکتی۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر 27 اگست تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر واجد ضیاء پر جرح کی جائے گی۔ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔اس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو مجموعی طور پر 8 سال قید اور جرمانے جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔
دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے، جو اس وقت زیرِ سماعت ہیں۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے، جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا تھا جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔