اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) نے نگران وزیر اعلی پنجاب سے مستعفی ہونے ، چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین نیب کو ایوان میں طلب کرنے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی جریدے کی رپورٹ کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب حسن عسکری نے پیشن گوئی کی ہے کہ (ن) لیگ کی نشستیں کم ہو جائیں گی اور پی ٹی آئی کی بڑھ جائیں گی، وہ کون ہوتے ہیں
یہ کون کہنے والے (ن) لیگ کی نشستیں کم ہو جائیں گی ان کا یہ منصب نہیں کہ و ہ انتخابی نتائج کے بارے میں پیشن گوئیاں کرتے پھریںاگر انہوں نے پیشن گوئیاں کرنی ہیں تو انہیں مستعفی ہو جا نا چاہیئے، وہ اس منصب کے اہل نہیں، چیف الیکشن کمشنر اورچیئرمین نیب کو ایوان میں طلب کیاجائے اور وہ جواب دیں کہ کسی کے ساتھ لاڈلوں اور کسی سے سوتیلوں والا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے،نواز شریف کے خلاف فیصلوں میں کہیں ایک لفظ نہیں ہے کہ 300 ارب کی کرپشن تو کجا ایک دھیلے کی بھی کرپشن کی ہو، وہ لوگ جو دن رات 300 ارب کی بدعنوانی کی بات کرتے ہیں کیا وہ توہین عدالت کے مرتکب نہیں ہو رہے؟اس توہین عدالت کا نوٹس کون لگے؟ پنجاب کی نگران حکومت کے طرز عمل سے لگ رہا ہے کہ وہ فریق اول ہیں اور خاص قسم کا رزلٹ لانے کیلئے ان کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے، الیکشن کو کیوں متنازعہ بنایا جا رہا ہے ، یہ تاثر مل رہا ہے کہ کسی ایک جماعت کو حکومت میں لانے کے لئے سارے حربے استعمال ہو رہے ہیں، ان خیالا ت کا اظہار ہفتہ کو سینیٹ میں ملک میںموجودہ امن وا مان اور سیاسی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید ، راجہ ظفرالحق اور اسد جونیجو نے کیا ۔سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ انتخابات میں ایک پارٹی کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے کہ گمان یہ ہوتاہے کہ کسی کو جتوانے اور کسی کو ہروانے کی کوشش کی جا رہی ہے ‘
انجم عقیل کو نیب کی جانب سے ایک نوٹس موصول ہو اہے جبکہ حنیف عباسی کو بھی عدالت طلب کیا گیا ہے۔ حنیف عباسی کی کامیابی یقینی اور شیخ رشید کی شکست یقینی ہے ۔ ایک امیدوار کو اپنی انتخابی مہم چلانے سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنر اورچیئرمین نیب کو ایوان میں طلب کیاجائے اور وہ جواب دیں کہ کسی کے ساتھ لاڈلوں اور کسی سے سوتیلوں والا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے۔
نیب نے عمران خان کو استثنیٰ دیا ہے۔ دہشت گردی کی عدالتوں نے عمران خان کو استثنیٰ دیا ۔ یہ استثنیٰ حنیف عباسی کو کیوں نہیں دیا جا رہا۔ پرویز رشید نے کہا کہ ایک بین الاقوامی جریدے میں رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب حسن عسکری نے پیشن گوئی کی ہے کہ (ن) لیگ کی نشستیں کم ہو جائیں گی اور پی ٹی آئی کی بڑھ جائیں گی۔ وہ کون ہوتے ہیں
یہ کون کہنے والے (ن) لیگ کی نشستیں کم ہو جائیں گی ان کا یہ منصب نہیں کہ و ہ انتخابی نتائج کے بارے میں پیشن گوئیاں کرتے پھریںاگر انہوں نے پیشن گوئیاں کرنی ہیں تو انہیں مستعفی ہو جا نا چاہیئے، وہ اس منصب کے اہل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو پارلیمنٹرینز اور پارلیمنٹرینز کو دہشت گرد بنایا جا رہا ہے اگر ہم کل کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں جائیں تو ذمہ دار وہ لوگ ہوں گے
جو دہشت گردوں کو پارلیمنٹ مین بٹھانا چاہتے ہیں۔ نواز شریف کے خلاف فیصلے سے پہلے تمام اقتصادی اعشارئیے مثبت تھے پہلی مرتبہ اسٹاک ایکسچینج ایسی بلندیوں کو پہنچی ان اقتصادی اعشاریوں سے کس نے محروم کیا؟ نواز شریف کے خلاف 2 فیصلے آئے ہیں ان پر ہمارے تحفظات ہیں اس کے باوجود ان فیصلوں میں کہیں ایک لفظ نہیں ہے کہ 300 ارب کی کرپشن تو کجا
ایک دھیلے کی بھی کرپشن کی ہو۔ وہ لوگ جو دن رات 300 ارب کی بدعنوانی کی بات کرتے ہیں کیا وہ توہین عدالت کے مرتکب نہیں ہو رہے؟ کیا عدالت کو اس وقت توہین محسوس نہیںہوتی جب ان کی طرف سے دی گئی سزا کو غلط بیان کیا جاتا ہے، اس توہین عدالت کا نوٹس کون لگے؟۔ اس موقع پر قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پنجاب میں نگران حکومت کا ایسا سیٹ اپ لایا گیا
کہ جن کے طرز عمل سے لگ رہا ہے کہ وہ فریق اول ہیں اور خاص قسم کا رزلٹ لانے کیلئے ان کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ نواز شریف کے استقبال کیلئے جانے والوں پر کریک ڈائون کا فیصلہ کیا گیا وہ فیصلہ خود کیا یا کسی کے کہنے پر کیا گیا یہ الگ بات ہے۔ لوگوں کے دروازے توڑ کر انہیں گرفتار کر کے خوف و ہراس کی فضاء پیدا کی گئی۔ اس دن جگہ جگہ ناکے لگے تھے گاڑیاں توڑ پھوڑ کا شکار رہیں ۔
ٹائر پنکچر کئے گئے ،کہا گیا کہ اوپر سے آرڈر ہے۔ اس کے باوجود لاکھوں لوگ وہاں موجود تھے۔ پنجاب کی نگران حکومت اس ساری کارروائی کی فریق اول تھی۔ نواز شریف کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا جیل کے باہر بھی لوگ گلدستے لے کر جاتے ہیں جن کے وہاں ڈھیر لگے ہوئے ہوتے ہیں۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ہمارے سینکڑوں لوگوں کیخلاف ابھی بھی مقدمات درج ہیں
میں نے مقدمے میں اپنا نام دیکھا تو دوسروں کے غم بھول گیا۔ میں نے اس سے پہلے بھی مقدمات کا سامنا کیا ہے لیکن یہ طریقہ کار نہیں دیکھا۔ نگران حکومت غیر جانبدار نہیںہیں ان میں عقل کی بھی کمی ہے، و ہ خاص قسم کے نتائج چاہتے ہیں تو لوگوں کے غصے کا دھارا ان کیخلاف ہو گا جو یہ عمل کروا رہے ہیں۔ ملک کے اند رتقسیم بڑھے گی ، دشمن اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر ے گا۔
سینیٹر اسد جونیجو نے کہا کہ الیکشن کو کیوں متنازعہ بنایا جا رہا ہے ، یہ تاثر مل رہا ہے کہ کسی ایک جماعت کو حکومت میں لانے کے لئے سارے حربے استعمال ہو رہے ہیں ، انہوں نے کہا ک نواز شریف کے استقبال کے لئے جانے والے لوگوں کو جس طرح روکا گیا اور لاہور کے اندر قلعہ بنایا گیا وہ مذمت کے قابل ہے ، انہوں نے کہا کہ صاف شفاف الیکشن ہونے چاہیئں ، جون میںڈالر 117 روپے کا تھا دو مہینے میں 131کا ہو گیا ہے ، کیا نگران حکومت دو مہینے تک یہ نہیں سنبھال سکتی تھی ۔