بیجنگ/اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ کی قیاس آرائیوں کے باوجود چین نے پاکستان کو اپنے غیرملکی کرنسی ذخائر میں ہونے والی کمی کو بہتر بنانے کے لیے ایک ارب ڈالر کا قرض دے دیا۔بیجنگ کی جانب سے دیا گیا حالیہ قرضہ اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ پاکستان کا اپنے غیر ملکی کرنسی ذخائر میں ہوتی کمی کو پورا کرنے کے لیے چینی قرضے پر انحصار بڑھ رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر گزشتہ برس مئی میں 16 ارب 40 کروڑ ڈالر سے کم ہوکر رواں برس اسی ماہ میں 9 ارب 66 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔پاکستان کی وزارتِ خزانہ کے حکام نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ یہ قرض پاکستان اور چین کے درمیان ایک سے 2 ارب ڈالر کے قرض کی بات چیت کا نتیجہ ہے جن کے بارے میں رواں برس مئی میں کچھ خبریں بھی منظر عام پر آئی تھیں۔وزارتِ خزانہ کے عہدیدار نے چینی کرنسی کے بارے میں تصدیق کی کہ یہ ہمارے پاس ہے جبکہ دوسرے عہدیدار نے بتایا کہ معاملہ مکمل ہوچکا ہے۔تاہم اس حوالے سے جب وزراتِ خزانہ کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔رواں برس اختتام پذیر ہونے والے مالی سال میں پاکستان کے لیے چین کا حالیہ قرض 5 ارب ڈالر کی حد کو عبور کرلے گا۔وزارتِ خزانہ کے دستاویزات کے مطابق مالی سال 18-2017 کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران چین نے پاکستان کو دوطرفہ قرض کی مد میں ڈیڑھ ارب ڈالر دیے تھے۔اس کے علاوہ اسی دوران پاکستان نے زیادہ چینی بینکوں سے 2 ارب 90 کروڑ ڈالر حاصل کیے تھے۔
خیال رہے کہ چین کی جانب سے پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے کی کوشش بیجنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے(بی آر آئی)کے تحت 57 ارب ڈالر سے بننے والے پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک)منصوبے اور اس میں توانائی اور تعمیری ڈھانچے میں فنڈنگ کا چینی عہد ہے۔ادھر تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ چین کی جانب سے پاکستان کی مدد کافی نہیں ہوگی، کیونکہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے بعد نئی انتظامیہ 2013 سے اب تک پاکستان کے دوسرے بیل آٹ کی جانب دیکھے گی جبکہ اسے آئی ایم ایف سے 6 ارب 70 کروڑ ڈالر کا پیکیج بھی موصول ہوگیا۔ماہرین کے مطابق موجودہ حالات کے تناظر میں، نئی منتخب حکومت ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کے پاس جائے گی۔