اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )چیف جسٹس نے مذاق بنا لیا ہے کہ کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اور اس کی تضحیک شروع کر دی، قانون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریں، قانون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریں،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف پھٹ پڑے، کیس کے دوران سخت ریمارکس دے دئیے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نےکیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثاربارے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے مذاق بنا لیا ہے کہ کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اور اس کی تضحیک شروع کر دی، چیف جسٹس سے دردمندانہ اپیل کرنا چاہتا ہوںکہ وہ قانون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریں، انون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کری ۔چیف جسٹس سے دردمندانہ اپیل کرنا چاہتا ہوںکہ وہ قانون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریں، انون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریںواضح رہے کہ گزشتہ روز نجی سکولوں کی فیسوں کے خلاف گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے جسٹس صدیقی کی ذہنیت پر آبزرویشن لکھی تھی جبکہ ان کے دئیے گئے فیصلے کو واپس بھیجتے ہوئے دوبارہ فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔