آج کا دن پاکستان کیلئے تین خوش خبریاں لے کر طلوع ہوا‘ آج سے ٹھیک بیس سال پہلے پاکستان دنیا کی پہلی اسلامی جوہری طاقت بنا تھا‘ ہر سال 28 مئی ملک کو یہ پیغام دے کر جاتا ہے کہ پاکستان جیسی قوم بھی اگر کسی ایک نقطے پر اکٹھی ہو جائے تو یہ نیو کلیئر پاور بن کر پوری دنیا کو حیران کردیتی ہے‘ پاکستان کا ایٹمی پروگرام بھٹو صاحب نے شروع کیا‘ جنرل ضیاء الحق نے اسے جاری رکھا‘ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف آئے‘
یہ بھی ڈٹے رہے یہاں تک کہ پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا‘ یہ مثال ثابت کرتی ہے ہم اگر باقی فیصلے بھی اسی سپرٹ سے کر لیں تو ہم ملک کا مقدر بدل سکتے ہیں‘ یہ پہلی خوش خبری تھی‘ آپ اب دوسری بھی ملاحظہ کیجئے‘ آج جنرل ریٹائر اسد (درانی) کو ان کی متنازعہ کتاب پر جی ایچ کیو طلب کیا گیا‘ ان کے خلاف تحقیقات بھی شروع کرا دی گئیں اور ان کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی سفارش بھی کر دی گئی‘ یہ ایک پازیٹو چینج ہے‘ یہ چینج ثابت کرتی ہے ہمارا ملک اب اس فیز میں داخل ہو چکا ہے جس میں ایک طاقتور وزیراعظم پر بھی کرپشن کا الزام لگے گا تو وہ وزیراعظم اپنی حکومت ہوتے ہوئے بھی فارغ ہو جائے گا‘ یہ مقدمات کا سامنا بھی کرے گا اور ایک سابق ڈی جی آئی ایس آئی بھی اگر غلطی کرے گا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہو گی‘ یہ ایک نئے پاکستان کا نقطہ آغاز ہے‘ یہ پاکستان اگراسی طرح چلتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب یہ ملک واقعی بدل جائے گا اور تیسری خوشخبری پاکستان میں دوسری بار ایک منتخب حکومت اپنے پانچ سال پورے کر رہی ہے گو یہ پانچ سال شدید ٹرمائل کے پانچ سال تھے لیکن اس کے باوجود دوسری حکومت نے اپنے پانچ سال پورے کئے‘ یہ بھی ایک بہت بڑی تبدیلی ہے‘ مجھے یقین ہے اگلی حکومت بھی اپنی مدت پوری کرے گی اور یوں جمہوریت کا یہ تسلسل جاری رہے گا اور وہ تیسری حکومت ثابت کر دے گی ملک تبدیل ہو چکا ہے اور یہ کوئی چھوٹی بات نہیں۔ہم آج کے ایشو کی طرف آتے ہیں ، نگران وزیراعظم ناصر الملک پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہو چکی ہے‘ آج ملک کی ہرپارٹی یہ دعویٰ کر رہی ہے اگلی حکومت ہم بنائیں گے‘ کیا ناصر المک صاحب ان دعوؤں کے درمیان فیئر‘ فری اور سب کیلئے قابل قبول الیکشن کرا لیں گے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ ہم جنرل اسد درانی کی کتاب اور کتاب کے نتائج پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔