اسلام آباد ،لاہور،راولپنڈی(آن لائن)رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی حکومت کے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق دعوے ہوا ہوگئے رمضان المبارک سے صرف ایک روز قبل ہی نیشنل گرڈ میں فنی خرابی کے باعث پنجاب اور خیبر پختونخوا کے صوبے بجلی سے محروم ہوگئے۔ لاہور، ملتان، بہاولپور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا ہے، جب کہ خیبرپختونخوا کے بھی مختلف شہروں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوئی ہے۔
اچانک بجلی غائب ہونے پر اسپتالوں، اسکولوں اور دفاتر میں اندھیرا چھا گیا اور روز کے معمولات زندگی متاثر ہوئے۔ دوسری جانب وزیراعظم کے زیر صدا ر ت ہونے والا پارلیمانی کمیٹی اجلاس اور نیب عدالت میں نواز شریف کی پیشی کے موقع پر بھی صورت حال تذبذب کا شکار ہوگئی۔ بجلی بند ہونے کے باعث ملازمین دفاتر میں اندھیرے میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔وزارت پانی و بجلی کے مطابق بجلی کا شارٹ فال ایک بار پھر سات ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرگیا ہے، لاہور، ملتان، بہاولپور سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بیشتر شہر بجلی سے محروم ہوگئے۔ سیکرٹری پاور ڈویڑن اور متعلقہ حکام نیشنل پاور کنٹرول سینٹر پہنچ گئے جبکہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے ملک بھر میں ہونیوالے بجلی کے بریک ڈاؤن کا نوٹس لیتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ بجلی کے بریک ڈاؤن کا واقعہ پہلے بھی رونما ہو چکا ہے، بریک ڈاؤن کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیقات کی جائیں گی۔ این پی سی سی کے حکام کا کہنا ہے پاور پلانٹ کی جلد بحالی کی کوشش کی جارہی ہے۔تربیلا پاور پلانٹ میں بریک ڈاؤن کے باعث پنجاب اور خیبرپختونخوا کے کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی بند ہوگئی۔سوات میں صبح 10 بجے سے بجلی کی فراہمی معطل ہے جب کہ لکی مروت، ملتان، بہاولپور اور گرد و نواح
میں صبح سوا 9 بجے سے بجلی کی سپلائی بند ہے۔ چکوال اور اس کے گرد و نواح میں ساڑھے 9 بجے سے بجلی کی فراہمی بند ہے۔ ترجمان ایٹمی توانائی کمیشن کا کہنا ہے کہ تربیلا پاور پلانٹ سے شروع ہونے والی ٹرپنگ سے چاروں چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹس بھی ٹرپ کرگئے۔ منگلا، غازی بروتھا، تربیلا کو نیشنل گرڈ سے جوڑ اور تربیلا، منگلا اور غازی بروتھا پاور اسٹیشن کو بحال کر دیا گیا ہے اور بجلی کی پیداوار 12 ہزار میگاواٹ ہو گئی ہے
جس کے بعد مرحلہ وار بجلی کی مکمل پیداوار نظام میں شامل ہو جائے گی۔ترجمان پاور ڈویڑن نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ بریک ڈاؤن ربیلہ کے باعث نہیں آیا، تاہم معاملے کی انکوائری کا حکم ے دیا گیا۔ترجمان پاور ڈویڑن کا مزید کہنا ہے کہ ملکی سطح پر فالٹ کو قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے، کراچی، بلوچستان اور سدرن پنجاب میں صورتحال ٹھیک ہے، عارضی مسئلہ ہے جلد بند پاور پلانٹس بحال ہوجائیں گے۔
ذرائع وزارت پانی و بجلی کے مطابق ملک میں بجلی کی طلب 20 ہزار میگاواٹ سے زائد ہے۔ ادھر پنجاب کی صنعتوں کو 10 گھنٹے لوڈشیدنگ کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا جس پر آج سے عملدرآمد ہوگادوسری جانب وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ بجلی کے بریک ڈاؤن کا واقعہ پہلے بھی رونما ہو چکا ہے، بریک ڈاؤن کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیقات کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا وزارت کی جانب سے بجلی بحران سے متعلق ترجمان نے بیان دے دیا ہے،
بجلی بریک ڈاؤن سے متعلق تفصیلات لے رہا ہوں۔ ترجمان پاور ڈویڑن نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ بریک ڈاؤن تربیلہ کے باعث نہیں آیا، تاہم معاملے کی انکوائری کا حکم ے دیا گیا۔ دریں اثناء بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن نے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کو بھی اندھیروں میں مبتلا کر دیا ۔ بیشتر پروازوں کا شیڈول متاثر ، ایئرپورٹ انتظامیہ کے پاس متبادل انتظام نہ ہونے سے مسافر پریشانی میں مبتلا۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں بجلی کے
بڑے بریک ڈاؤن نے ملک کو اندھیروں میں ڈوبا دیا ۔اس بریک ڈاؤن کا اثر نیو اسلام آباد کے ایئرپورٹ میں جنریٹر خراب ہونے کی وجہ سے انتطامیہ کے پاس کوئی متبادل انتظام بھی نہیں تھا ۔ جس کے باعث الیکٹرانک آلات بھی کام کرنا چھوڑ گئے بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ سے ایئرلائنز کے مختلف دفاتر اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دفاتر سمیت سکیورٹی دفاتر کی سپلائی بھی معطل ہے بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کے بعد پروازوں کا شیڈول
بھی متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید پریشانی لاحق ہو سکتی ہے ۔ علاوہ ازیں راولپنڈی کے بے نظیر بھٹو ہسپتال میں بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کے باعث مریضوں کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا جبکہ آپریشن تھیٹرز میں آپریشن روک دیئے گئے ۔ گزشتہ روز بے نظیر بھٹو ہسپتال میں بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کے باعث ہسپتال میں موجود جنریٹرز نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا جس کے بعد مریضوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں
اور مریض پسینے میں شرابور مارے مارے پھرتے رہے ۔ آپریشن تھیٹرز میں آپریشن روک دیئے گئے اور مریضوں کو شدید کرب سے گزرنا پڑا ۔ادھربجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کی وجہ سے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پورا ایوان تاریکی میں ڈوبا رہا ۔ دفتری امور موبائل ٹارچ اور موم بتی کی روشنی میں نمٹائے جاتے رہے ۔ قومی اسمبلی کی عمارت میں نصب سولر سسٹم بھی اندھیرے دور کرنے میں ناکام رہا جبکہ پنجاب اسمبلی کی عمارت
دن کی روشنی کے باوجود رات کا نظر پیش کرتی رہی ۔ کورم پورا کرنے کے لئے گھنٹیاں بھی نہ بجائی جا سکیں اور خواتین اراکین اپنے دوپٹوں اور ہاتھ والے پنکھوں سے خود کو ہوا دیتی رہیں ۔ اراکین اسمبلی نے نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف نعرے بازی بھی کی ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز ہونے والے بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث قوم اسمبلی کی عمارت میں جاری اجلاس کے دوران اندھیرے چھائے رہے
جبکہ دفتری امور موبائل فون کی ٹارچ اور موم بتی کی روشنی میں نمٹائے جاتے رہے ۔پارلیمنٹ کی عمارت میں نصب سولر سسٹم نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیئے کیونکہ سولر سسٹم کی بجلی براہ راست قومی اسمبلی کی بجائے نیشنل گرڈ میں شامل ہوتی ہے ۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی بھی پورے آب و تاب کے ساتھ چمکتے سورج کے باوجود رات کا منظر پیش کرتی رہی اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کورم پورا کرنے کے لئے گھنٹیاں بھی نہ بجائی جا سکیں
جبکہ اے سی بند ہونے کی وجہ سے اراکین اسمبلی بے حال ہوئے تو خواتین اراکین نے اپنے دوپٹوں کی ہی پنکھے میں تبدیل کرکے گرمی کا مقابلہ کیا اور اراکین سابق وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے خلاف ’’ نواز شریف ، شہباز شریف جواب دو ، بجلی کا حساب دو ‘‘ کے نعرے لگاتے رہے ۔