اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تربیلا، منگلا اور دیگر پاور پلانٹس میں فنی خرابی کے باعث ملک میں ایک بجلی کا بریک ڈاؤن،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد،، پنجاب،، خیبرپختونخوا ہ اور آزاد کشمیر کے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی بند ،چند گھنٹوں میں صورتحال بہتر ہو جائے گی ، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دو بڑے ہائیڈرل پاور کے پیداواری یونٹس تربیلا
اور منگلا سمیت دیگر پاور پلانٹس میں فنی خرابی کے باعث ملک میں بجلی کا بڑا کریک ڈائون ہوا ہے جس کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد،، پنجاب،، خیبرپختونخوا ہ اور آزاد کشمیر کے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی بندہوچکی ہے۔ بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث اسلام آباد میں سپریم کورٹ‘ پارلیمنٹ ہاؤس کی بھی بجلی بند ہوگئی، تاہم پارلیمان کے کچھ فلورز کو متبادل ذرائع سے بجلی کی فراہمی جاری ہے۔اسی طرح احتساب عدالت سمیت متعدد اہم سرکاری عمارتیں بھی بجلی کی بندش سے متاثر ہوئیں-ترجمان پاور ڈویژن نے یہ دعوی کیا کہ بجلی کے بریک ڈاؤن سے سندھ اور بلوچستان کے علاقے متاثر نہیں ہوئے، تاہم پاور پلانٹس میں خرابی کے باعث دیگر علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہے۔ترجمان کے مطابق پاور پلانٹس میں خرابی سے 4 ہزار میگا واٹ بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی، تاہم ترجمان نے دعوی کیا کہ تربیلا، منگلا اور دیگر پلانٹس سے بجلی بحال کردی گئی ہے، تاہم بجلی کی فراہمی پر کام جاری ہے۔پاور ڈویژن کے ترجمان کے مطابق ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار 12 ہزار میگا واٹ تک پہنچ چکی ہے اور اس وقت سیکرٹری پاور ڈویژن اور دیگر بجلی کی فراہمی کی نگرانی کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جائیں گی کیونکہ اس طرح کا واقعہ پہلے بھی رونما ہوچکا ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد‘ کے پی کے اور پنجاب میں بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا ہے،چند گھنٹوں میں صورتحال بہترہو جائے گی اور بریک ڈاؤن سے متعلق شام تک انکوائری مکمل کرلی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں کچھ دیر میں بجلی بحال ہوجائے گی جبکہ بجلی بحران سے متعلق وزارت کے ترجمان کی جانب سے بیان دے دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ میں یہ بجلی کا دوسرا بڑا بریک ڈاؤن ہے، اس سے قبل یکم مئی 2018 کو نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی اہم ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے سے ملک میں بجلی کا بڑا بحران پیدا ہوگیا تھا۔اس ٹرانسمیشن لائن کے ٹرپ ہونے سے سسٹم سے 5 ہزار میگا واٹ سے زائد بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی تھی، جس کے باعث بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرگیا تھا۔
شارٹ فال میں اضافے کے ساتھ ہی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ فیڈرز پر بھی 6 سے 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا آغاز کردیا تھا۔ ایک سوال پر ذرائع نے کہا کہ موجودہ دور میں کچھ بھی ممکن ہے دنیا کے محفوظ ترین کمپیوٹرزکو ہیک کیا جاسکتا ہے تو نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے سسٹم بھی ہیک ہوسکتے ہیں ‘ذرائع کا دعوی ہے یہ ممکن ہے کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی
کے سسٹم کو ہیک کرکے ملک کے تمام پاور سٹیشنزکو ایک ساتھ بند کردیا جائے یا پورے ملک کے پاور سپلائی ہاؤسز(گرڈسٹیشنز)کو بند کرکے پورے ملک یا کسی مخصوص شہر ‘علاقے یا گرڈسٹیشن کی بجلی کو بند کردیا جائے-انہوں نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے سسٹم پر سائبر اٹیک ہوا ہو مگر ابھی یقین کے ساتھ کچھ کہنا ممکن نہیں –