آپ کو یاد ہو گا میاں نواز شریف نے یکم اپریل کو سوات کے جلسے میں پنجاب کی ترقی کا دعویٰ کیا تھا، بے شک پنجاب میں دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بہت ترقی ہوئی اور یہ حقیقت بہرحال ہمیں ماننا پڑے گی لیکن اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے آج لاہور کی برکت مارکیٹ میں ایک بیکری میں آگ لگی اور پانچ لوگ ہلاک ہو گئے‘
بیکری میں‘ مارکیٹ میں سموک سائرن تھے اور نہ ہی آگ بجھانے کا سسٹم‘ فائر بریگیڈ کو بھی آگ بجھانے میں دو گھنٹے لگ گئے‘ یہ بھی پنجاب ہے اور اس پنجاب کو ن لیگ کی گورنمنٹ 10 سال میں فائر سیفٹی کا کوئی سسٹم نہیں دے سکی‘ یکم اپریل کو جڑانوالہ کی سات سال کی بچی مبشرہ وزیراعلیٰ کا ہیلی پیڈ دیکھنے گئی‘ اغواء ہوئی‘ بچی کی آوبرو ریزی ہوئی اور بچی کو قتل کرکے نعش کھیتوں میں پھینک دی گئی‘ لاش کو جانوروں نے چیر پھاڑ دیا‘ پولیس ابھی تک جوتے تلاش کر رہی ہے‘ یہ بھی پنجاب ہے اور اس پنجاب کی چھوٹی بچیوں کو ن لیگ کی حکومت دس برسوں میں سیکورٹی اورسیفٹی نہیں دے سکی‘ جڑانوالہ ہی میں یونیورسٹی کی ایک طالبہ 25 مارچ کو یونیورسٹی سے واپسی پر اغواء ہوئی‘ بے حرمتی ہوئی‘ قتل ہوئی اور اس کی لاش 27 مارچ کو نہر سے ملی‘ پولیس ابھی تک قاتلوں کو تلاش نہیں کرسکی‘ یہ بھی پنجاب ہے‘ ایک ایسا پنجاب جس میں فائر سیفٹی ہے اور نہ ہی کرائم کنٹرول‘ یہ کام کس نے کرنے تھے اور یہ ن لیگ کے دس سال کے اقتدار میں کیوں نہیں ہو سکے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہو گا جبکہ آج پاکستان تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمن کی فائل بھی کھول لی، یہ بھی ہمارا آج کا موضوع ہو گا اور ذوالفقار علی بھٹو کو 39سال قبل آج کی رات پھانسی دی گئی تھی‘ بھٹو کی پھانسی جوڈیشل مرڈر تھا‘ کہیں میاں نواز شریف بھی ایک ایسے ہی فیصلے کا شکار تو نہیں بن رہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔