اسلام آباد(آن لائن)تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے عوام پر بہیمانہ ظلم جاری ہے مگر چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمن10سال سے خاموش ہیں ، مولانا صاحب کے ہاں کمیٹی صرف مراعات اور سیاسی بیانات تک محدود ہے ، ڈیرہ اسماعیل خان میں صوبائی حکومت نے فوج کو زمین دی مگر وہ مولانا فضل الرحمن نے اپنی نام کرالی،شہدا کو دی گئی زمین مولانا فضل الرحمن کو کیسے ملی؟ نیب کارروائی کرے ۔
منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر بہیمانہ ظلم جاری ہے۔کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو دس سال ہوگئے اس سیٹ پر مگر کچھ نظر نہیں آرہا،مولانا صاحب کے ہاں کمیٹی صرف مراعات تک ہیں،مولانا صاحب صرف سیاسی بیانات تک ہے،انہوں نے کہاکہ میں تحریک انصاف کے احتساب سیل کو دیکھتا ہوں،ڈیرہ اسماعیل خان میں صوبائی حکومت نے فوج کو زمین دی ،فوج کو دی گئی زمین میں 600 کنال مولانا فضل الرحمن صاحب نے اپنی نام کردی ہے،یہ زمین انکے کارندوں کے نام کردی گئی،اس کے علاوہ 600 کنال اکرم درانی نے دوسروں کے نام پر لے لی،مولانا فضل الرحمن اور اکرم درانی صاحب نے 1200 کنال زمین لی ہے،اس پر میڈیا میں ہنگامہ بھی ہوا،نیب نے مولانا فضل الرحمن، اکرم درانی اور مرید کاظم کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی۔انہوں نے کہاکہ2012 میں مولانا فضل الرحمن کے خلاف شروع کی گئی کارروائی غائب ہوگئی، اور مرید کاظم آج بھی پیشیاں بھگت رہے ہیں۔شفقت محمود نے کہا کہ شہدا کو دی گئی زمین مولانا فضل الرحمن کو کیسے ملی،کیا مولانا صاحب کے خلاف کارروائی ہوئی اور اگر نہیں ہوئی تو کیوں نہیں ہوئی؟اس سے پہلے نیب کا سربراہ نواز شریف کا قریبی ساتھی تھا۔
انہوں نے کہا کہ نیب سے درخواست ہے کہ اس پر مولانا صاحب کے خلاف کارروائی شروع کریں۔انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے حکومت میں اکرم خان درانی کے پشاور، اسلام آباد، سمیت ہر جگہ زمینں اور فارم ہاوسز ہیں،اثاثے سے انکم سے بہت زیادہ ہیں،نیب ان سب کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتی،ہاوسنگ منسٹری میں بہت بڑے بڑے گپلے ہیں،انہوں نے کہ کہ جب نیب کسی کے خلاف کارروائی کرتا ہے اور اس میں کلیش ہو،
صوبائی اور وفاقی حکومت کی تو اس پر وفاقی قانون نافذ کیے جاتے ہیں،نیب سے سوال ہے کہ اس کیس کا کیا بناانہوں نے کہا کہ اس پر عوام کے پیسے لگے ہیں اور نشاندہی کرنا ہمارا فرض ہے،اگر وفاقی نیب نے نوٹس نہ لیا ہوتا تو صوبائی ادارے پھر نوٹس لے سکتے ہیں۔شفقت محمود نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اور اکرم درانی کو سیاسی بنیادوں پر چوٹ دی جارہی ہے،س کیس سے پہلے ہم عدالتوں میں اس لیے جارہے تھے،
کیونکہ ادارے کام نہیں کر رہے تھے،اب اداروں کی لیڈرشپ میں تبدیلی آگئی ہے،نیب پر ہمیں اعتماد ہے،شاید یہ بات چئیرمین نیب کے نوٹس میں نہیں ہو۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ظلم کی انتہا ہو چکی ہے مگر مولانا صاحب کو پتہ نہیں،دامن سب کا صاف ہونا چاہیے مگر کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کے لئے تو بہت ضروری ہے،پچھلے دنوں کشمیر میں جاری بربریت پر مولانا صاحب خاموش کیوں ہیں،ہم کشمیر کمیٹی پر کتنا خرچ کر رہے ہیں،محترم صاحب کی وزرا انکلوژر میں اپنا بنگلہ بھی ہے،اگر نیب کہیں کہ اس کیس پر داخلی ہوئی ہے، تو یہ بھی بتائیں کہ کیسے کی گئی.