اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کو بحال کردیا گیا ہے۔ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔ مجلس عمل کے صدر کے طور پر مولانا فضل الرحمن کو ذمہ داری تفویض کر دی گئی ہے۔ جبکہ جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ کو ایم ایم اے کا سیکرٹری جنرل بنایا گیا ہے،
مجلس عمل کی بحالی کے موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مجلس عمل پریشان حال امہ کی امیدوں پر پورا اترے گی، یہاں موجود قائدین اور میری ذاتی رائے یہی ہے کہ مجلس عمل تحلیل نہیں ہونی چاہئے تھی بلکہ اس کا تسلسل رہنا چاہئے تھا۔ تاہم اس موقع پر مجلس عمل کی بحالی نہ صرف پاکستان بلکہ امت مسلمہ کیلئے ایک نیگ شگون ہے۔ مجلس عمل ملک میں اقلیتوں کے حقوق کی بھی ترجمانی کرے گی ، ملک میں اقلیتوں کو مسائل کا سامنا ہے، اقلیتوں کو برابری کے حقوق دینے کے حامی ہیں۔فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مجلس عمل میں شریک جماعتیں عام انتخابات مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے لڑیں گی۔ ۔ مجلس عمل نے ایک بار پھر نئےسفر کا آغاز کیا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا کہ سیاست پر ظالم جاگیرداروں کا قبضہ ہے اور مجلس عمل پاکستان کے غریب اور پسے ہوئے طبقے کی ترجمانی کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو گی۔واضح رہے کہ اس سے قبل مجلس عمل کی بحالی کیلئے کئی اجلاس منعقد ہو چکے تھے جبکہ عام انتخابات سے قبل سیاسی تجزیہ کار کسی بھی وقت مجلس عمل کی بحالی کی پہلے ہی پیش گوئی کر چکے تھے۔ کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مجلس عمل کی بحالی کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان کی مذہبی سیاسی قیادت موجود تھی۔