جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

انصاف ہو تو ایسا،فیصلے سے قبل ملزم عمران کے آخری الفاظ کیا تھے

datetime 17  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں زینب قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا جس کے تحت عمران علی کو 4 مرتبہ سزائے موت کا حکم دیا گیا ۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسدادا دہشتگردی عدالت کے جج جسٹس سجاد احمد نے فیصلہ سنانے سے قبل عمران علی سے پوچھا تو اس نے کہا کہ میں اللہ کو حاضر ناضر جان کر کہتا ہوں کہ یہ بد فعل میں نے ہی کیا ہے۔ جس کے بعد عمران علی کو 4 مرتبہ سزائے

موت دینے کا حکم دیا گیا۔پراسیکوٹر جنرل نے مزید کہا کہ عدالت نے سیریل کلر عمران کو صرف ابھی زینب قتل کیس کے سلسلے میں سزا سنائی ہے ۔ سیریل کلر عمران قصور کی 9بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے ملزم ہے جن میں سے 7بچیاں قتل جبکہ 2بچیاں زندہ ہیں ۔ کیونکہ ہر کیس کے گواہ ، ثبوت اور شواہد مختلف ہیں اس لئے ہر کیس کا الگ ٹرائل ہو گا۔ احتشام قاد ر کا کہنا تھا کہ زینب قتل کیس میں عدالتی فیصلے کے مطابق سیریل کلر عمران کو زینب کو اغوا کرنے پر سزائے موت،زینب کیساتھ ریپ پر سزائے موت،زینب کو قتل کرنے پر سزائے موت،زینب کو اغوا کرنے پر سزائے موت دی گئی ہے یوں سیریل کلر عمران کو زینب قتل کیس میں چار بار سزائے موت دی گئی۔ عدالت نے زینب کے ساتھ غیر فطری ریپ پر سیریل کلر عمران کو عمر قید اور 10لاکھ روپے جرمانہ، زینب کی لاش کوڑے کے ڈھیر میں پھینکنے پر 7سال قید اور 10لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور کی ننھی زینب کے قتل کے مجرم عمران کو 4 بار سزائے موت سنادی۔انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سجاد احمد نے کیس کا فیصلہ سنایا۔زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ 9 سے 11 گھنٹے سماعت ہوئی،

اس دوران 56 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے اور 36 افراد کی شہادتیں پیش کی گئیں۔سماعت کے دوران ڈی این اے ٹیسٹ، پولی گرافک ٹیسٹ اور 4 ویڈیوز بھی ثبوت کے طور پر پیش کی گئیں۔15 فروری کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، واضح رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش گذشتہ ماہ 9 جنوری

کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے واقعے کا از خود نوٹس لیا اور 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس میں پولیس تفتیش پر عدم اعتماد

کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت دی۔جس کے بعد 23 جنوری کو پولیس نے زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم عمران کی گرفتاری کا دعویٰ کیا، جس کی تصدیق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی کی۔ملزم عمران کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا، جس پر 12 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی اور 15 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…