اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے سے متعلق آئی ایس آئی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی جبکہ جسٹس مظہرعالم نے کہاہے کہ رپورٹ میں دھرنے والی جماعت کورجسٹرڈ قراردیا گیا کیا رجسٹرڈ سیاسی جماعت کا سربراہ کچھ بھی کرسکتا ہے؟ کیایہ حکومتی رٹ ہے کہ کوئی بھی شرارتی ملک سیل کردے یہ کیسا معاہدہ ہے جس سے حکومت مفلوج ہوکررہ جاتی ہے۔
جمعہ کو سپریم کورٹ میں جسٹس مظہر عالم کی سربراہی میں فیض آباد دھرنا ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ٗآئی ایس آئی اور آئی جی اسلام آباد نے دھرنے سے متعلق رپورٹ پیش کی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس مظہرعالم نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹس میں مماثلت نہیں، رپورٹ میں دھرنے والی جماعت کو رجسٹرڈ قراردیا گیا ،رجسٹرڈ سیاسی جماعت کا سربراہ کچھ بھی کرسکتا ہے۔جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ چند لوگ اکھٹے کرکے شہربند کرنا بہت آسان ہے،کیایہ حکومتی رٹ ہے؟کوئی بھی شرارتی ایسا کرکے ملک سیل کردے ،کیا دھرنے میں پاکستان پینل کورٹ کے تحت کوئی جرم نہیں ہوا؟ ، تمام لوگوں کی نشاندہی ہوگئی، فوٹیجز موجود ہیں لیکن کوئی گرفتاری نہیں ہوئی جسٹس مشیرعالم بولے دھرنے والے لاہورسے چلے کسی نے نہیں روکا حکومت ساتھ تونہیں ملی ہوئی تھی؟ فیض آباد دھرنے کیخلاف کیا ایکشن لیا ؟ کیا سبق حاصل کیا گیا؟صرف رپورٹس فائل کرنے سے کیا ہوگا؟۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دھرنے کے دوران ایک بچہ ہلاک اور 418گرفتاریاں ہوئیں ٗدھرنوں سے نمٹنے کیلئے قانونی مسودہ تیارہے جومنگل کوکابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔جسٹس مظہرعالم بولے یہ کیسا معاہدہ ہے جس سے حکومت مفلوج ہوکررہ جاتی ہے،عدالت نے کیس کی سماعت 2ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے سے متعلق آئی ایس آئی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی جبکہ جسٹس مظہرعالم نے کہاہے کہ رپورٹ میں دھرنے والی جماعت کورجسٹرڈ قراردیا گیا کیا رجسٹرڈ سیاسی جماعت کا سربراہ کچھ بھی کرسکتا ہے؟