آسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کی سیکیورٹی امداد بند کرنے کرنے کے فیصلے کے باوجود پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت نے فوری جوابی کارروائی کی بجائے سیاسی و فوجی سفارت کاری کے ذریعے معاملات بہتر بنانے کی کوششیں شروع کردی ہیں تاہم سول حکومت کے جارحانہ بیانات جاری رہینگے ۔ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ فیصلوں کے باوجود پاکستان نے ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھنے کا
فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے سفارت کاری کا راستہ اختیار کیا جائے گا اور اگر ٹرمپ انتظامیہ نے مزید اقدامات اٹھائے تو پھر پاکستان جوابی اقدامات اٹھائے گا جس میں نیٹو سپلائی کی بندش اور فضائی حدود کا امریکہ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینا بھی شامل ہے جبکہ ڈرون گرانے سے متعلق پاکستان حتمی فیصلہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے آیندہ اجلاس میں کیا جائے گا ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے امریکہ میں سفیر اعزاز چوہدری کو بھی اس ٹاسک کے ساتھ واشنگٹن بھیجا گیا ہے کہ وہ اراکین کانگریس کو پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے آگاہ کریں اور یہ بات بھی واضح کردی جائے کہ اگر امریکہ نے امداد بند کی تو افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو دھچکا لگے گا دوسری طرف پینٹا گان اور جی ایچ کیو کے درمیان بھی ںیک ڈو ر لنک کے زریعے رابط ہے تاکہ معاملات کو پواینٹ آف نو ریٹرن پر پہنچنے سے روکا جا سکے تاہم اس بار پاکستان نے امریکہ کے ساتھ معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے جارحانہ رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور امریکہ مزید سخت اقدامات اٹھائے گا تو پاکستان اپنی فوجی و دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے چین اور روس سمیت دیگر ممالک سے روابط کو مزید فروغ دے گا جن کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پہلے ہی مسلسل بہتر ہو رہے ہیں پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت نے فوری جوابی کارروائی کی بجائے سیاسی و فوجی سفارت کاری کے ذریعے معاملات بہتر بنانے کی کوششیں شروع کردی ہیں تاہم سول حکومت کے جارحانہ بیانات جاری رہینگے