واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع نے پاکستان کے ردعمل کی صورت میں افغانستان میں فوجیوں کو سپلائی جاری رکھنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور شروع کردیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان میں اتحادی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل کون فاکنر نے بتایا کہ افغانستان نیشنل ڈیفنس سیکورٹی فورسز کی تربیت اور مشن میں معاونت کے لیے فوجی ساز و سامان کی مسلسل ترسیل کے لیے متعدد منصوبے تیار کر رکھے ہیں۔
ذرائع کے مطابق افغانستان میں فورسز کو سامان کی ترسیل کے لئے منصوبوں میں ایک منصوبہ چارٹرڈ طیاروں کے ذریعے سامان کو پہنچانا بھی شامل ہے۔ پاکستان نے 2011 میں امریکا سے تعلقات میں کشیدگی کے بعد اپنی حدود سے جانے والی امریکی فوجیوں کی سپلائی معطل کردی تھی جس کے بعد امریکا نے چارٹرڈ طیاروں کے ذریعے ساز و سامان کی ترسیل کا عمل جاری رکھا۔ 2011 میں امریکا نے فوجیوں کی رسد کیلئے طیاروں یا پھر شمالی راستہ اپنایا جو روس اور وسط ایشیائی ریاستوں سے ہوتا ہوا افغانستان جاتا ہے تاہم یہ آپشن اسے بہت مہنگا پڑا تھا۔خیال رہے کہ یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان مخالف ٹوئٹ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔دوسری جانب امریکا کے صف اول کے اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنے اداریے میں ٹرمپ انتظامیہ کو خبردار کیا کہ واشنگٹن کو دی گئی رسائی پاکستان کسی بھی لمحے بند کرسکتا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع نے پاکستان کے ردعمل کی صورت میں افغانستان میں فوجیوں کو سپلائی جاری رکھنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور شروع کردیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان میں اتحادی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل کون فاکنر نے بتایا کہ افغانستان نیشنل ڈیفنس سیکورٹی فورسز کی تربیت اور مشن میں معاونت کے لیے فوجی ساز و سامان کی مسلسل ترسیل کے لیے متعدد منصوبے تیار کر رکھے ہیں۔