نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی اخبار نے اپنی ہی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے کرتوت بے نقاب کر دیئے، جاسوس کلبھوشن سے متعلق سچ بولنے پر بھارتی سرکار کو مرچیں لگ گئیں، بھارتی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ کلبھوشن یادیو بھارتی جاسوس ہے جسے بھارتی خفیہ ایجنسی کے ا علی افسروں نے بھرتی کیا، کلبھوشن یادیو کے حوالے سے پاکستان کا دعوی حقیقت پر مبنی ہے تاہم دوسری جانب بھارتی اخبارکو سچ بولنا مہنگا پڑ گیا اور شدید دباؤ ڈال کر خبر ہٹوا دی گئی۔
بھارتی اخبار ’’دا کوئنٹ ‘‘نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ کلبھوشن یادیو ملک کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انالیسز ونگ (را) کا ایجنٹ تھا جو اناڑی پن میں مار کھا گیا اور پکڑا گیا۔ تاہم بھارتی اخبار کو یہ راز سامنے لانا اور سچ بولنا مہنگا پڑ گیا، ادارے پر شدید دباؤ ڈال کر اس کی ویب سائٹ سے خبر ہٹوا دی گئی ہے جب کہ خبر دینے والے رپورٹر چندن نندے کو بھی لاپتہ کردیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کلبھوشن را کے ایجنٹ اور جاسوس کے طور پر کام کرتا رہا، اسے بطور جاسوس تعینات کرنے پرراکے 2 اعلی افسران کو تحفظات تھے، اگرچہ کلبھوشن یادیو کی بھرتی کے دوران معیاری طریقہ کار پر عمل درآمد کیا گیا لیکن یہ انکشاف ہوا کہ را کے 2 سربراہان کلبھوشن کو ایجنسی میں جاسوس کے طور پر بھرتی کرنے اور پاکستان میں اس کے کام کرنے کے مخالف تھے۔، ایران، پاکستان ڈیسک پر کام کرنیوالے بھارتی افسران تعیناتی میں معاون ثابت ہوئے۔دا کوئنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے را کے سابق سربراہان نے بتایا کہ کلبھوشن پاکستان میں جاسوسی کی اہلیت نہیں رکھتا تھا تاہم ایران اور پاکستان ڈیسک پر کام کرنیوالے بھارتی افسران کلبھوشن کی تعیناتی میں معاون ثابت ہوئے۔اخبار نے انکشاف کیا کہ کلبھوشن یادیو کے پاکستان میں پکڑے جانے کے بعد را کے دو اہلکاروں نے ممبئی میں اس کے والدین کو دھمکیاں بھی دیں کہ وہ اپنے بیٹے کے کیس کے بارے میں کسی سے بھی گفتگو نہ کریں، کلبھوشن یادیو
کا پاسپورٹ بھی اس کے بھارتی شہری ہونے کا ثبوت ہے۔ حسین مبارک پاٹیل کے نام پر ایک پاسپورٹ اور دوسرا بھارتی شہر تھینی کا پاسپورٹ جس کی مدت 2024 تک تھی۔واضح رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو مارچ 2016 میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر نے پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا جس پر فوجیعدالت نے کلبھوشن کو سزائے موت سنائی تھی، تاہم بھارت نے فیصلے کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کررکھا ہے۔