لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری اسپتالوں کی حالت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری اسپتالوں کی حالت زار بہتر بنانے سے متعلق پالیسی بناکر 15 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا اور کہا ہے کہ صحت شہریوں کا بنیادی حق ہے، صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہماری ذمے داری ہے، سرکاری اسپتالوں میں دوائی تک میسر نہیں،مفت ادویات مل نہیں رہیں اور تشہیر پر پیسہ خرچ کیا جاریا ہے، اگر تعلیم اور
صحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام منصوبے بند کردیں گے۔ ہفتہ کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مفاد عامہ کے تحت دائر درخواستوں کی سماعت کی جس میں نجی میڈیکل کالجوں کی فیسوں میں اضافہ اور سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کا کیس شامل ہے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے تمام نجی میڈیکل کالجز کے مالکان اور سی ای اوز سے کالجز کی عمارتوں، فیسوں کے اسٹرکچر اور لیب کی سہولیات سے متعلق بیان حلفی حاصل کیے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے سرکاری اسپتالوں کی حالت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں دوائی تک میسر نہیں، ایک اسپتال میں یہاں تک صورتحال تھی کہ مریض کو ٹانکا لگانا تھا اور دھاگا نہیں تھا۔چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب کو حکم دیا کہ تمام سرکاری اسپتالوں کی آڈٹ رپورٹ اور فراہم کی جانے والی ادویات کی معلومات کے حوالے سے بیان حلفی جمع کرائیں جب کہ جان بچانے والی ادویات کی موجودگی کی رپورٹ بھی جمع کرائی جائے۔چیف جسٹس پاکستان نے سرکاری اسپتالوں کی حالت زار بہتر بنانے سے متعلق پالیسی بناکر 15 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس پاکستان نے
سرکاری و نجی اسپتالوں کے دورے کے لیے اٹارنی جنرل کی سربراہی میں کمیٹی بھی تشکیل دی جس میں سینئر ڈاکٹرز اور وکلا شامل ہوں گے جب کہ سرکاری اسپتالوں کی صورتحال پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کے بیان حلفی بھی طلب کرلیے۔معزز جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صحت شہریوں کا بنیادی حق ہے، صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہماری ذمے داری ہے، نوٹس کا مقصد ایکشن لینا نہیں، اسپتالوں کی حالت زار بہتر کرنا ہوگا۔ چیف جسٹس کا
کہنا تھا کہ اگر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام پروجیکٹ بند کردیں گے۔معزز جج نے کہا کہ شام کے وقت سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز پرائیوٹ کلینک جاتے ہیں، ڈاکٹرز اپنے کلینک بند کریں اور کلینک پر لکھیں کہ سرکاری اسپتالوں میں مصروف ہیں آج کلینک نہیں چلے گا، اگر ایسا نہ ہوا تو تمام کلینک بھی بند کردیں گے۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے حکومت پنجاب کی تشہیر کے لیے کیے گئے اخراجات
کا بھی ریکارڈ طلب کرلیا۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مفت ادویات مل نہیں رہیں اور تشہیر پر پیسہ خرچ کیا جاریا ہے،پنجاب حکومت اپنی تشہیر پر کروڑ وں روپے اشتہارات کی مد میں لگا رہی ہے، ٹی وی چینلز پر اپنی مشہوری کے بجائے اسپتالوں کو ادویات فراہم کریں۔واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے نجی میڈیکل کالجز کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس میں ملک کے تمام نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم دے رکھا ہے۔