پاکستان کی بڑی یونیورسٹی میں طلبہ اور طالبات کے ساتھ بیٹھنے اور گھومنے پر پابندی عائد کردی گئی

24  دسمبر‬‮  2017

چارسدہ (مانیٹرنگ ڈیسک) دستخط شدہ مختصر اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کی حدود میں طلبا و طالبات کا ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے یا طالبات کا یونیورسٹی کے مرد ملازمین کے ساتھ گھومنے پھرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی کی انتظامیہ نے کیمپس کی حدود میں طلبا اور طالبات کے اکھٹا بیٹھنے اور گھومنے پھرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ یہ فیصلہ

چند دن پہلے یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں کیا گیا ہے۔ باچا خان یونیورسٹی کے چیف پراکٹر ڈاکٹر محمد شکیل کے دستخط شدہ مختصر اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کی حدود میں طلبا و طالبات کا ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے یا طالبات کا یونیورسٹی کے مرد ملازمین کے ساتھ گھومنے پھرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے کیمپس کی حدود میں سگریٹ نوشی کرنے، چھتوں پر چڑھنے، اور داخلہ لینے والے نئے طلبہ کے ساتھ ہنسی مذاق کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اعلامیے کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے کمیپس کی حدود میں مردوں کے چادر پہننے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔بی بی سی کے نمائندے رفعت اللہ اورکزئی سے بات کرتے ہوئے پراکٹر ڈاکٹر محمد شکیل نے کہا کہ ‘ہم یونی ورسٹی کو کسی مدرسے کی طرح نہیں بنا رہے لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ طلبہ اور طالبات یونیورسٹی میں بلاوجہ فارغ بیٹھ کر وقت ضائع کریں۔’دوسری جانب باچا خان یونیورسٹی کے ترجمان سعید خان نے بی بی سی کو تصدیق ضرور کی کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے کمیپس کی حدود میں لڑکے لڑکیوں کا ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے پر پابندی لگا دی ہے لیکن انھوں نے ساتھ یہ بھی کہا کہ انہیں اس اعلامیہ کے بارے میں آج ہی معلوم ہوا ہے۔ترجمان کے مطابق باچا خان یونیورسٹی بھی ملک کے دیگر تعلیمی اداروں کی طرح ایک یونیورسٹی

ہے جہاں مخلوط نظام تعلیم رائج ہے اور جہاں لڑکے لڑکیوں کا آپس میں بیٹھنا اور گھومنا پھرنا عام سی بات ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں خود بھی اس بات کی سمجھ نہیں آرہی کہ یہ پابندی کیوں لگائی گئی ہے۔ادھر سماجی رابطوں کے ویب سائٹوں پر باچا خان یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ کو بڑے پیمانے پر شئیر کیا گیا ہے جس پر صارفین کی جانب سے طرح طرح کے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔پشاور کے نوجوان صحافی عبدالرف یوسفزئی نے اعلامیہ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ‘ یہ فیصلہ ہمیں ملک میں اعلی تعلیم کی پستی کی حالت بتاتا ہے۔’

ایک اور صارف ساجد علی لکھتا ہے کہ اس فیصلے میں کوئی قباحت نظر نہیں آتی، کئی مغربی ممالک میں ایسے تعلیمی ادارے موجود ہیں جہاں سگریٹ نوشی پر کوئی پابندی نہیں۔خیال رہے کہ باچا خان یونیورسٹی پانچ سال قبل سابق عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت میں قائم ہوئی تھی۔تاہم یہ یونیورسٹی جنوری 2016 میں اس وقت دنیا کی توجہ کا مرکز بنی جب اس ادارے میں صبح کے وقت چار شدت پسند یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور ان کے حملے میں 14 طلبہ سمیت 18 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…