راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے بہت اچھے تعلقات رہے ہیں ، ہم برائے فروخت نہیں ، ہمیں امریکہ سے امداد نہیں اعتماد چاہیے ،ہم پر افغانستان کی جنگ مسلط کی گئی ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جو کام کیا وہ کسی نے نہیں کیا ،ہمارے جوہری اثاثے محفوظ ہیں اور اس کا اعتراف امریکہ بھی کر چکا ہے ، ہمارے جوہری اثاثوں کا ایک مضبوط و مستحکم میکنزم ہے،
افغانستان میں جنگ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے لڑنی ہے،میں بھارت نے سب سے زیادہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں کی، بھارت آزاد کشمیر میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ جمعہ کو ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان شروع سے اچھے تعلقات رہے ہیں تا ہم ان میں مختلف اوقات میں نشیب وفراز بھی آتے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعاون کی تاریخ موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا دفاعی تعاون بھی بہت بہتر ہے ،70کی دہائی میں افغانستان میں سوویت جنگ کے دوران پاکستان کا کافی تعاون تھا ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جو جنگ چل رہی ہے کیا وہ پاکستان کے تعاون کے بغیر ممکن تھی ،کیا القاعدہ کے خلاف آپریشنز پاکستان اور پاکستانی فورسز کے تعاون کے بغیر ممکن تھے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس حوالے سے امریکہ کیساتھ مکمل معاونت کی اور وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جو شروع سے ہماری نہیں تھی بلکہ ہم پر مسلط کی گئی تھی ،ہم نے اس میں بھی امریکہ سے تعاون کیا اور اس کے ساتھ ساتھ ہم نے افغان سرحدوں سے داخل ہونے والی اس جنگ کا مقابلہ بھی کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کیساتھ بلیم گیم نہیں کرتے بلکہ جس سطح پر بھی بات چیت ہو اس پر عمل درآمد ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کو شکست دی ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اپنا علیحدہ کلچر ہے جب غیر ملکی فورسز وہاں آتی ہیں تو انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور افغانستان فورسز کی اپنی صلاحیت ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ لڑنا اتنا آسان نہیں ہے ، اب تک پاکستان نے امریکہ کیساتھ بہت تعاون کیا تاہم اب جو فیصلہ کن جنگ ہے وہ اتنی آسان نہیں اور افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے جنگ لڑنی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان کیساتھ اپنی طویل ترین سرحد کے ساتھ اپنی طرف دہشت گردوں کا خاتمہ کردیا ہے ،
ہم نے اپنی طرف سے دہشت گردوں کا خاتمہ کردیا ہے اگر افغانستان فورسز ہمارے ساتھ تعاون کریں گی تو یقیناً دہشت گردوں کا خاتمہ ہوگا، ہم نے اپنی طرف کے علاقے صاف کردیے تاہم جو دہشت گرد خلاء کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں چلے گئے تو ان کے خلاف افغان فورسز نے کارروائی کرنی ہے اور اس خلاء کو ختم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اتحادی فوج کو افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانے ختم کرنا ہوں گے ، افغانستان کے اندر کی جنگ امریکی اور اتحادی فورسز کو لڑنا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون چلتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہم نے پیسے دیے ہیں تو ہمارے ساتھ تعاون کریں تو یہ بات صیح نہیں کہ پاکستان پیسوں کے لئے نہیں لڑ رہا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکہ سے پیسے نہیں بھروسہ چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ مائیک پینس کے بیان کا جواب دفتر خارجہ یا حکومت دے سکتی ہے تا ہم اس طرح کے بیانات دونوں ممالک کے درمیان تعاون کیلئے خطرہ ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تعلقات اعتماد کی بنیاد پر ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اعتماد کی بنیاد پر ہی تعلقات سب سے بہتر ہوتے ہیں ۔ہم برائے فروخت نہیں ،ہمیں امریکہ سے امداد نہیں بلکہ اعتماد چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جوہری اثاثے محفوظ ہیں اور اس کا اعتراف امریکہ بھی کر چکا ہے ، ہمارے جوہری اثاثوں کا ایک مضبوط و مستحکم میکنزم ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے ہم صرف تکنیکی معاونت دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک سپر پاور ہے تاہم اقوام متحدہ میں جو عالمی برادری کا جواب تھا وہ سب نے دیکھا تاہم امریکہ نے جو پالیسی اختیار کرنی ہے وہ اس کو پتہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کی قیادت جو افغانستا ن میں چھپی ہے اس بارے کئی مرتبہ بات ہوئی ہے اس حوالے سے تھوڑی بہت پیش رفت ہوئی ہے تاہم اگر وہاں سے کچھ کام نہیں ہوا تو اس کو یہ نہیں کہا جاسکتا کہ افغان فورسز کام نہیں کر رہیں یا کام کرنا نہیں چاہتیں ۔انہوں نے کہاکہ 2017میں بھارت نے سب سے زیادہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں کی، بھارت آزاد کشمیر میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد میں تیزی آئی ہے۔