پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

وزیراعظم سمیت چار وفاقی وزرا کی چھٹی، عدالت سے آنیوالی خبر نے ہلچل مچا دی

datetime 16  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کیس، اگر ایک ہفتے میں حکم پر عملدرآمد نہیں ہوا تو آئندہ سماعت پر وزیراعظم اور کابینہ کے اراکین کو عدالت میں طلب کرنے کے سمن جاری کردیئے جائیں گے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی حکومتی روئیے پر برہم ، انتباہ جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کیس کی سماعت کے دوران

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکومتی روئیے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ اگر ایک ہفتے میں حکم پر عملدرآمد نہیں ہوا تو آئندہ سماعت پر وزیراعظم اور کابینہ کے اراکین کو عدالت میں طلب کرنے کے سمن جاری کردیئے جائیں گے۔ اپنے ریمارکس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ ‘اگر اعلیٰ حکام کی جانب سے ایسا ہی رویہ برتا گیا تو وزیراعظم، وزیر مذہبی امور، وزیر داخلہ، وزیر قانون اور وزیر اطلاعات توہین عدالت کے مرتکب ہوں گےاور ذمہ داران کو معلوم ہونا چاہئے کہ آئین کے آرٹیکل 248 میں توہین عدالت کے مرتکب مجرم کے لیے کوئی گنجائش (تحفظ) نہیں اورتو ہین عدالت کے جرم میں سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی پاکستان (پی پی پی) کے رہنما یوسف رضا گیلانی کو واپس گھر جانا پڑا تھا۔ سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سےسپیشل سیکرٹری داخلہ فرقان بہادر نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر وزارتِ مذہبی امور ، وزارتِ داخلہ، وزارتِ قانون اور وزارتِ اطلاعات کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک نااہل شخص کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قانون سازی ایک دن میں ہوجاتی ہے لیکن توہین آمیز مواد کی سوشل میڈیا پر تشہیر پر حکومت کیوں تاخیری حربے

استعمال کررہی ہے۔میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ گستاخانہ مواد سے متعلق مسئلے پر اداروں کے ذمہ داران سیاسی رویہ کیوں اختیار کر رہے ہیں، جبکہ اس معاملے کا براہِ راست تعلق ملک میں امن و امان سے ہے۔واضح رہے کہ عدالت نے کو 22 دسمبر 2017 کو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق مکمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ گستاخانہ مواد اور غیر اخلاقی مواد کی

تشہیر میں مصروف این جی اوز کی نشاندہی اور ان کی ملک اور بیرون ملک فنڈنگ سے متعلق بھی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے حکم میں پی ٹی اےکو حکم دیا تھا کہ کہ وہ ان ویب سائٹ کی مکمل فہرست تیارکر کے پیش کرے جس میں گستاخانہ مواد موجود ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…