اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پاک فوج نے دھرنا مظاہرین کے ساتھ سمجھوتے کے ذریعے ملک کو بڑے انتشار سے بچا لیا،قوم کو فوج کا شکریہ ادا کرنا چاہیے ،قوم کوفوج کا شکریہ ادا کرنا چاہیے،حکومت کومعاملے کا احساس نہیں اس کوتوبعد میں چھپ جانا تھا،آئینی ترامیم میں تمام جماعتوں کی مشاورت بہت بڑا جھوٹ ہے ،تحقیقاتی کمیٹیوں کی میٹنگز کے نکات سامنے لائے جائیں تاکہ ساری حقیقت قوم کے سامنے آجائے،
پانامہ معاملے کی انکوائری کرنے والی جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کو بلایا لیکن سکیورٹی کا بہانہ بنا دیا اب پورٹ قاسم ڈیل کرنے کیلئے آ گیا،فیض آباد میں کارروائی پر پورے ملک سے رد عمل آیا اور پی ٹی آئی کارکنوں کا مجھ پر سڑکوں پر نکلنے کیلئے شدید دباؤ تھا، ملک میں گورننس نام کی کوئی چیز نہیں ،حکومت اور مسلم لیگ (ن) صرف ایک شخص کی کرپشن کو بچانے میں لگی ہے، قبل ازوقت انتخابات میں ہی پاکستان کی بہتری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم پر (ن) لیگ کے لوگ خود اس کے ساتھ نہیں کھڑے تھے، شہباز شریف نے بھی اس ترمیم کی حمایت نہیں کی جبکہ خود وزیر قانون اسمبلی میں کھڑے ہوکر یہ بات کہہ رہے تھے کہ وہ اس ترمیم میں ملوث نہیں، تو اب پتہ لگایا جائے کہ اس ترمیم کے پیچھے کون تھا، کیا ختم نبوت حلف نامے میں ترمیم انٹرنیشنل لابی کو خوش کرنے کے لیے کی گئی؟۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حلف نامے میں تبدیلی کا ذمہ دار کون ہے؟ ترامیم کے پیچھے ملوث افراد کے نام جلدی سامنے لائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ حلف نامے میں ترمیم کی گئی تو کہا گیا کہ اس میں تمام جماعتیں شریک تھیں جو بہت بڑا جھوٹ تھا، ترمیم کے حوالے سے بننے والی تحقیقاتی کمیٹیوں کی میٹنگز کے نکات سامنے لائے جائیں تاکہ ساری حقیقت قوم کے سامنے آجائے۔
انہوں نے کہا کہ فیض آباد میں کارروائی پر پورے ملک سے رد عمل آیا ، پی ٹی آئی کارکنوں کا مجھ پر سڑکوں پر نکلنے کیلئے شدید دباؤ تھا، اگر فوج سمجھوتہ نہ کراتی تو ملک میں بہت بڑا انتشار پیدا ہو جانا تھا اور زیادہ نقصان ہوتا،ختم نبوت کا معاملے انتہائی سنجیدہ تھا جس کے اختتام پر میں نے شکرانے کے نفل ادا کیے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرے اور دھرنے جمہوریت کا حصہ ہیں اور حکومت کا کام ہے کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کرکے معاملے کو پرامن انداز میں حل کرے اور طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے۔
انہوں نے دھرنے کے معاملے پر وزیر داخلہ احسن اقبال کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جو صلاحیت سامنے آئی وہ سب نے دیکھ لی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فوج بارے ریمارکس پر افسوس ہوا ، انہیں تو فوج کا شکریہ ادا کرنا چاہیے بلکہ قوم کو فوج کا شکریہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، حکومت مفلوج ہوچکی ہے ،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت تمام وزرا ء صرف اور صرف نااہل وزیراعظم کی کرپشن کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں،
حکومت کی تمام تر کوششیں نااہل وزیراعظم اور ان کے خاندان کی کرپشن کو تحفظ دینے کے لیے ہیں۔ 300ارب روپے کی کرپشن کرنے والے مجرم کو 40 گاڑیوں کا پروٹوکول دیا جارہا ہے،فوری طور پر انتخابات کروائے جائیں کیونکہ قبل ازوقت انتخابات تحریک انصاف کی نہیں ملک کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نواز شریف کے فرنٹ مین ہیں، ان کے پاس شریف خاندان کی ساری تفصیلات موجود ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف
کی منی ٹریل صرف ایک قطری خط ہے لیکن سب جانتے ہیں کہ قطری اور اس کا خط سب فراڈ ہے۔ پاناما معاملے کی انکوائری کرنے والی جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کو بلایا لیکن وہ نہیں آیا اور سکیورٹی کا بہانہ بنا دیا لیکن اب پورٹ قاسم ڈیل کرنے کیلئے آ گیا، اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ قطری شہزادے کو پاکستان آنے میں کوئی مسئلہ نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف دبئی میں تنخواہ دارہیں،وہ 17لاکھ روپے تنخواہ وصول کررہے ہیں،اقامہ منی لانڈرنگ کاطریقہ ہے،احسن اقبال کا بھی اقامہ ہے ۔