اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)فیض آباد انٹرچینج پرسیکیورٹی فورسز کا عدالتی احکامات پر دھرنا شرکاءکو اٹھانے کے لیے آپریشن جاری ہے،مظاہرین پر وقفے وقفے سے شیلنگ جبکہ واٹرکینن کا استعمال بھی جاری ہے ، اسی دوران دھرنا قائدین نے سپیکر سنبھال لیے اور آپریشن میں مصروف ایف سی اہلکاروں کو جذباتی کرنے کی کوشش کی گئی ۔ نجی ٹی وی کے مطابق قائدین نے پشتومیں ایف سی اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کے
مسلمان بھائی ہیں ، ہم آرام سے بیٹھے ہیں لیکن ہم پر ظلم کیا جارہاہے ، آپ ہمارے ساتھ جبرسے پیش نہ آئیں اسلام آباد انتظامیہ نے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے شرکا کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعدمظاہرین کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا،مظاہرین کی جانب سے پتھرائو اور غلیل کے ذریعے بنٹوں کے استعمال سے ایک پولیس اہلکار شہید 16 رینجراہلکاروں اور 14 شہریوں سمیت متعدد پولیس ا ہلکار زخمی ہو گئے ، درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ۔ ہفتہ کو سلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کی آخری ڈیڈلائن بھی ختم ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے آپریشن شروع کردیا جس کے نتیجے میں مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں اور علاقہ میدان جنگ بن گیا۔آپریشن میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کی بھاری نفری نے حصہ لیا ، جنہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔شدید شیلنگ کے بعد مظاہرین منتشر ہونا شروع ہوگئے جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا۔اطلاعات کے مطابق مظاہرین کی جانب سے پتھرا اور غلیل کے ذریعے بنٹوں کا بھی استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید متعدد ا زخمی ہوگئے۔مظاہرین نے ایک ایف سی اہلکار کو پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا
لیکن ساتھی اہلکاروں نے اسے فوری طور پر مظاہرین کے قبضے سے چھڑا لیا۔اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف اسپتالوں میں54 زخمیوں کو لایا گیا، جن میں پولیس اور رینجرز کے 16 اہلکار بھی شامل ہیں۔ترجمان پمز کے مطابق اسپتال میں 46 زخمیوں کو لایا گیا، جن میں سے 7 آنسو گیس سے متاثر تھے۔دوسری جانب پولی کلینک اور بینظیر اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے چھٹی پر موجود پیرا میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹرز کو طلب کرلیا گیا۔
دھرنے کے مقام پر ایمبولینسز بھی پہنچا دی گئیں جبکہ آپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔پولیس پانچ سمت سے کارروائی کرتے ہوئے مری روڈ، راولپنڈی روڈ، کھنہ پل، اسلام آباد ایکسپریس وے، جی ٹی روڈ کی جانب سے پیش قدمی کرکے فیض آباد کو مظاہرین سے خالی کروانے کی کوشش کر رہی ہے۔پولیس کی شیلنگ سے قریب موجود دفاتر میں کام کرنے والوں کو بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ مری روڈ پر اسکول بند کروا دیئے گئے۔
انتظامیہ کی جانب سے دھرنا ختم کرانے کے لیے آپریشن کرنے پر تحریک لبیک اور دیگر مذہبی جماعتوں نے ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا۔ مختلف شہروں میں بڑی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ جنہوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکیں بلاک کردیں اور ٹائر نذر آتش کیے۔سمبڑیال میں مظاہرین نے اسلام آباد آپریشن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ٹائر جلاکر سیالکوٹ وزیرآباد روڈ بلاک کردیا۔ راولپنڈی میں دھرنے کی
حمایت میں ڈسٹرکٹ بار کے وکلا نے کچہری چوک بلاک کردی۔ کامونکے اور سادھوکی میں مظاہرین نے اسلام آباد آپریشن کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے جی ٹی روڈ بلاک کردی۔ روڈ بلاک ہونے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ڈسکہ میں بھی مظاہرین نے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے دھرنے کے شرکا پرکارروائی کے خلاف احتجاجا ریلی نکالی جب کہ رینالہ خورد میں تحریک لبیک یارسول اللہ کے شرکا نے نیشنل ہائی وے
ٹریفک کے لیے بند کردیا جس کے باعث لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ لاہور میں داروغہ والا، تحصیل ہارون آباد اور داتا دربار کے قریب بھی دھرنا مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال کردی جس کے باعث عدالتی امور بند ہوگئے ہیں۔ حسن ابدال، میرپور، آزاد کشمیر، بچیکی میں بھی مذہبی جماعتوں کااحتجاج جای ہے۔ نیوکراچی میں
اسلام آبادآپریشن کے ردعمل میں نامعلوم افراد نے دکانیں بند کرادیں جب کہ مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے حسن اسکوائر کے مقام پراحتجاج شروع کردیا۔ اس کے علاوہ دھرنا شرکا کے احتجاج کی وجہ سے موٹر وے ایم ٹو چکری، اسلام آباد ٹول پلازہ بند کردیا گیا۔ جب کہ گوجرانوالہ میں مظاہرین نے پنڈی بائی پاس بلاک کردیاجس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سا منا ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت ‘تحریک لبیک یارسول اللہ’کے دھرنے کو 20 روز ہوگئے، جسے ختم کرانے کے لیے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔دھرنے کے شرکا وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے پر بضد تھے جب کہ حکومت کا مقف ہیکہ سڑکوں پر بیٹھ کر یا دھونس دھاندلی سے کسی سے استعفی نہیں لیا جاسکتا۔