اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن اقرار الحسن کی دوسری ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی جو آتے ہی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے ۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ متاثرین سے بات چیت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اقرار الحسن نے اپنی دوسری ویڈیو میں برما میں موجود متاثرہ خاندان کے ایک شخص سے بات کی جس نے بتایا کہ ابھی تک 600 سے زائد گھروں کو نذر آتش کیا گیا جس میں کئی مسلمان زندہ جل گئے
۔نوجوان کا کہنا تھا کہ میرا بھائی اور بہن بنگلہ دیش چلے گئے ہیں لیکن وہاں بھی انہیں مشکلات کا سامنا ہے ۔ اگر بنگلہ دیش کی جگہ پاکستان ہوتا تو ہمارا یہ حال کبھی نہ ہوتا ۔ متاثرہ نوجوان نے کہا کہ پاکستان اور ترکی ہماری مدد کر رہا ہے۔ اقرار الحسن نے رخائن کے ایک مقبول خاندان کی خاتون سے بھی بات چیت کی، جس کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا گھر بار، کاروبار اور جائیداد سب کچھ چھوڑ دیا اور بے سر و سامان بھاگنا پڑا۔خاتون کا کہنا تھا کہ مسلمان ملکوں نے ہماری کچھ مدد کی ہے جبکہ تُرکی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان بھی مالی مدد کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔علاوہ ازیں اقرار الحسن نے برما سے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا جس میں انہوں نے اپنے بارے میں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تمام خبروں کی تردید کی اور سب سے درخواست کی کہ وہ ان کے لیے دعا کرتے رہیں، اقرار الحسن نے دوسری ویڈیو اور سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو پیغام میں کیا کہا آپ بھی دیکھئے
واضح رہے کہ اس سے قبل معروف ٹی وی اینکر اقرار الحسن نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے انتقال کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کی دعائیں میرے ساتھ ہیں اور میں ٹھیک ہوں، انہوں نے اپنے بارے میں پھیلنے والے افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی مشکل حالات ہیں قوم میرے لئے دعا کرے، انہوں نے کہا کہ ہم نے یہاں اب تک جتنا کام کیا ہے وہ بہت ہے انہوں نے کہا کہ یہاں کے حالات ٹھیک نہیں لوگوں کے گھر جلائے جارہے ہیں اور وہ بنگلہ دیش جانے پر مجبور ہیں