اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) برکس تنظیم کے اجلاس میں چین کے فیصلے نے پاکستان کی ناقص خارجہ پالیسی کو ظاہر کیا ہے۔ برکس تنظیم میں پاکستان کا قریبی دوست ملک چین شامل ہے اور چین کی طرف سے پہلی مرتبہ اپنے اعلامیہ میں پاکستان میں پائی جانے والی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ میں جب بھی بھارت نے لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ کیا تو برادر ملک چین نے اس کو ویٹو کیا۔ مگر حیرانی کی بات یہ ہے کہ آخر ایسی کیا بات ہوگئی کہ چین نے بھارت کے موقف کی حمایت کر دی۔ واضح رہے کہ چین کی طرف سے پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے اندرون خانہ ان تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف ان کو پاکستان کے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کرتے جس پر کبھی چین نے سخت لہجہ اختیار نہیں کیا مگر اس مرتبہ چین نے اچانک طالبان، جیشن محمد ، لشکر طیبہ، حقانی نیٹ ورک اور داعش کے خلاف کارروائی کے مطالبے پر روس، بھارت، برازیل اور جنوبی افریقہ کی حمایت کر دی، اقوام متحدہ میں ہمیشہ چین نے پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور وہ پاکستان کے لیے اپنا ویٹو کا حق استعمال کرتا رہا ہے مگر برکس تنظیم کے اس اعلامیے کے تحت اب یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ شاید اب آئندہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں اگر بھارت یہ مطالبہ کرتا ہے تو چین اس کو ویٹو نہیں کر سکے گا۔