اسلام آباد (آئی این پی) وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے برکس اجلاس کے اعلامیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں،پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں‘ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستان نے اہم کامیابیاں حاصل کیں ‘ امریکہ افغانستان میں ناکامی سے دوچار ہے‘ چالیس فیصدافغانستان پر آج بھی طالبان کا کنٹرول ہیجبکہ ساٹھ فیصد علاقے پر افغان حکومت کا کنٹرول ہے،
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں جہاں امریکہ کے گیارہ ہزار فوجیوں سمیت نیٹو افواج بھی طالبان کے خلاف برسرپیکار ہیں،امریکہ کو اس ضمن میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کی تعریف کے ساتھ ساتھ پاکستان سے اس معاملے پر مدد لینی چاہئے،برما معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں جلد پالیسی کا اعلان کریں گے۔ منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ برکس اجلاس میں بعض تنظیموں کے حوالے سے جو بات سامنے آئی ہے وہ غلط معلومات کی بناء4 پر اعلامیے کا حصہ بنائی گئی ہیں۔ پاکستان نے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دہشت گردوں کی کمر توڑی ہے۔ پوری دنیا کو پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کو سراہنا چاہئے۔ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔ امریکہ نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ افغانستان کے ساٹھ فیصد علاقے پر افغان حکومت کا کنٹرول ہے جبکہ سولہ سال گزرنے کے باوجود آج بھی چالیس فیصد افغانستان پر طالبان کا کنٹرول ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان کے اندر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔ امریکہ کو اس ضمن میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کی تعریف کے ساتھ ساتھ پاکستان سے اس معاملے پر مدد لینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جذباتیت سے نہیں بلکہ ہوش و ہواس سے معاملات کے حل کی طرف بڑھنا ہوگا۔