ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بینظیر کی موت گولی لگنے سے ہوئی ہی نہیں،حملے کے وقت گاڑی کے اندر کیا ہوا؟سینئر صحافی کے حیرت انگیز انکشافات نے معاملے کا رُخ ہی بدل دیا

datetime 1  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی) سینئر صحافی و صدر نیشنل پریس کلب اسلام آباد شکیل انجم نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کے جو 5ملزم رہا کئے یہ بے نظیر بھٹو کی شہادت سے ایک ماہ قبل خفیہ ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں لے لئے تھے،تحقیقات کو گمراہ کرنے کیلئے ایسے لوگ بیچ میں ڈالے گئے جن کا قتل سے کوئی تعلق نہیں تھا،

بے نظیر بھٹو کی شہادت پر اس لئے کتاب لکھی کیونکہ اس قتل کی تحقیقات کو جان بوجھ کر الجھایا گیا، مشرف صاحب نے اس سانحے کے فوراً بعد ایک میٹنگ بلائی، جس میں تمام ایجنسیز کے سربراہ شامل تھے لیکن جاوید اقبال چیمہ کو شامل نہیں ہونے دیاوہ باہر ہی موجود رہے، اس میٹنگ کے بعد منصوبہ بندی کے ساتھ ایک نیا تنازع پیداکیا گیا کہ بے نظیر کی شہادت گولی سے نہیں گاڑی کا لیور لگنے سے ہوئی۔ وہ جمعرات کو نجی ٹی وی پروگرام میں بے نظیر قتل کیس کے فیصلے پر اپنا تجزیہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت گاڑی کا لیور لگنے سے ہوئی، گولی لگنے سے ہوئی یا جس وجہ سے بھی ہوئی مگر شہادت تو ہو گئی،مگر یہ تنازع جان بوجھ کر پیدا کیا گیا تا کہ لوگوں کو گمراہ کیا جا سکے۔ شکیل انجم نے کہا کہ میں نے بے نظیر بھٹو کی شہادت پر اس لئے کتاب لکھی کیونکہ اس قتل کی تحقیقات کو جان بوجھ کر الجھایا گیا،پرویز مشرف جو اس وقت صدر پاکستان تھے انہوں نے اس سانحے کے فوراً بعد ایک میٹنگ بلائی، جس میں تمام ایجنسیز کے سربراہ شامل تھے مگر جاوید صاحب کو شامل نہیں ہونے دیا گیا تھا وہ باہر ہی موجود رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ کے بعد پلاننگ کے ساتھ ایک نیا تنازع پیدا کیاگیا کہ بے نظیر کی شہادت گولی سے نہیں گاڑی کا لیور لگنے سے ہوئی۔ شکیل انکم نے انکشاف کیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کے جو 5ملزم گزشتہ روز رہا کئے یہ پانچوں بے نظیر کی شہادت سے ایک ماہ قبل خفیہ ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں لے لئے تھے

،2 لوگوں کو ڈیرہ اسماعیل خان، ایک کو مانسہرہ اور باقی لوگوں کو مختلف علاقوں سے تحویل میں لیا گیا تھا اور انہی کو مرکزی قاتل بنا کر پیش کیا گیا، انہوں نے باقاعدہ طور پر تحقیقات کو گمراہ کرنے کیلئے ایسے لوگ بیچ میں ڈالے گئے جن کا قتل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ا

نہوں نے کہا کہ جنرل ندیم اعجاز نے سعود عزیز سے کہا اور سعود عزیز نے ایس ایس پی خرم شہزاد کو حکم دیا کہ کرائم سین دھو دیا جائے،بعد میں کسی کی یقین دہانی پر سعود عزیز نے سارا ملبہ اپنے اوپر لے لیا اور وہاں تحقیقات کا راستہ روک دیا گیا،نہیں تو ممکن ہے بات آگے چلتی تو کسی نہ کسی طرح اصلی مجرم تک پہنچ جاتی

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…