ہفتہ‬‮ ، 10 مئی‬‮‬‮ 2025 

چینی ریگولیٹرزنے کبھی ملتان میٹرو کی تحقیقات نہیں کیں یہ تاثرغلط ہے، ایس ای سی پی

datetime 31  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آن لائن ) سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی ) نے کہا ہے کہ چین کے ریگولیٹرزنے کبھی ملتان میٹرو کی تحقیقات نہیں کیں، چین کی ریگولیٹری باڈی کاملتان کے میٹرو بس منصوبے کی تحقیقات کرنیکا تاثرغلط ہے، چین کی سیکیورٹیزریگولیٹرنے ملتان میٹرو بس منصوبے سے منسلک کسی فردکابیان رکارڈ نہیں کیا،چین کے ریگولیٹری کمیشن کوچینی کمپنی یابیت کیخلاف تحقیقات میں معاونت دی گئی، چین کے سیکیورٹیز ریگولیٹر کی کوئی بھی ٹیم کبھی پاکستان نہیں آئی ۔

ایس ای سی پی نے ملتان میٹرو بس اسیکنڈل کے حوالے سے اپنے اعلامیے میں کہا کہ چین کی سیکیورٹیزریگولیٹرنے ملتان میٹرو بس منصوبے سے منسلک کسی فردکابیان رکارڈ نہیں کیا، چین کی ریگولیٹری باڈی کاملتان کے میٹرو بس منصوبے کی تحقیقات کرنیکا تاثرغلط ہے،چین کے ریگولیٹری کمیشن کوچینی کمپنی یابیت کیخلاف تحقیقات میں معاونت دی گئی، ایس ای سی پی کے افسران تحقیقات میں رکاوٹوں کاباعث نہیں بنے،چین کے سیکیورٹیز ریگولیٹر کی کوئی بھی ٹیم کبھی پاکستان نہیں آئی۔ ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ ملتان میٹر و منصوبے کے حوالے سے چینی ریگولیٹر کیطرف سے کسی کو ذمے دار قرار دینے تک تحقیقات نہیں کرسکتے، چینی ریگولیٹر تحقیقات سے آگاہ کریگا،حکومت پنجاب،ایف آئی اے کومعلومات دینگے، چینی ریگولیٹر ابھی تک اس سلسلے میں تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں، چینی ادارے کو متعدد مرتبہ درخواست کی ہے وہ تحقیقات کی تفصیلات سے آگاہ کرے، چینی ریگولیٹر کو ملتان میٹرو کے ٹھِیکے کے حوالے سے رکارڈ بھی دے دیا ہے۔ ایس ای سی پی نے اپنے اعلامیے میں مزید کہا ہے کہ چین کے ریگولیٹرزنے کبھی ملتان میٹرو کی تحقیقات نہیں کیں،دسمبر2016میں چین کی سی ایس آر سی نے اسی ایس سی پی سے کچھ کاغذات مانگے تھے، جو ہم نے فراہم کر دیے ہیں، کاغذات چینی کمپنی یاوات کیطرف سے ان کے سیکیورٹیزقوانین کی خلاف ورزی کے بارے میں تھے ،

چین کے ریگولیٹرزکے ساتھ بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق تعاون کیاگیا، چین کی ریگولیٹرزنے تعاون کرنے پر متعدد مرتبہ ایس ای سی پی کاشکریہ ادا کیا ہے ۔ ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ چینی ریگولیٹر نے جولائی 2017ء میں دو خطوط ایس ای سی پی کو لکھے ، خطوط میں یامیت کمپنی کی تعریف کی گئی تھی، خطوط پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، سینیٹر مشاہد اللہ اور کلثوم پروین کے دستخط تھے۔ خطوط پر دفتر خارجہ کی تصدیقی مہر ثبت تھی۔ کمپنی یامیت نے دونوں خطوط چینی ریگولیٹرز کو بطور ثبوت پیش کئے تھے۔ خطوط تصدیق کے لئے متعلقہ افراد اور وزارت خارجہ کو بھجوئاے ، چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ خط پر وزیراعلیٰ کے جعلی دستخط ہیں۔ مشاہد اللہ اورکلثوم پروین نے بھی خطوط کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ ہمارے دستخط جعلی ہیں۔ خطوط سے متعلق چینی ریگولیٹرز کو آگاہ کر دیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…