جمعہ‬‮ ، 18 اپریل‬‮ 2025 

ڈاکٹرعبدالقدیر خان کی جانب سے ایٹمی پھیلاؤ،مشرف کے الزامات پر بالاخر بڑا تنازعہ کھڑا ہوہی گیا،تشویشناک صورتحال

datetime 30  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پرویز مشرف کے ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے متعلق بیان پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے مشرف دور میں پاکستان کے ایٹمی پھیلاؤ کے معاملے کی تحقیقات کرنے کامطالبہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کے بیان سے پرانے زخم ہرے ہوں گے اور اس بیان سے شمالی کوریا کے ایٹمی پھیلاؤ میں پاکستانی تعاون کے بین الاقومی موقف کو تقویت ملے گی۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ ایٹمی پھیلاؤ کے معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ اس معاملے کا فرد واحد ہی ذمہ دار ہے کیونکہ ڈاکٹر قدیر خان ہر گز ایٹمی مواد سر پر اٹھا کر تو نہیں لے گئے ہوں گے۔خیال رہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے نجی چینل کو اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ امریکا کے دورے میں اس وقت کے صدرجارج بش کے اصرار پر سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق ایجنٹ جارج ٹینیٹ سے ملے تھے۔پرویزمشرف نے دعویٰ کیا کہ سی آئی اے کے سابق ایجنٹ نے انھیں پاکستان کے ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے پاکستان سے باہر ایٹمی پھیلاؤ کے حوالے سے فوٹوپر مشتمل ثبوت دکھائے تھے۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پرویز مشرف نے یہ بیان دے کر ملک کی خدمت نہیں کی بلکہ اس کے بعد ایک بین الاقوامی مطالبہ جو دب گیا تھا اب دوبارہ کھڑا ہو جائے گا اوردنیا کہے گی کہ ایٹمی پھیلاؤ کی تحقیقات کی جائیں۔انھوں نے مشرف کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنرل مشرف نے پینڈورا بکس کھول دیا ہے ہم کہتے تھے کہ امریکا اور بھارت کے درمیان ایٹمی معاہدہ یک طرفہ ہے اب انھیں یہ کہنے کا جواز مل گیا ہے کہ پاکستان ایٹمی پھیلاؤ میں ملوث ہے۔چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ پرویز مشرف نے یہ بیان اس وقت کیوں دیا اور معاملے کو اس وقت کیوں دوبارہ کھولا گیا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک بیان بھی آیا ہے جبکہ یہ معاملہ بہت حساس ہے۔

انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اگر یہ بیان کسی سویلین صدر یا وزیر اعظم کی جانب سے آتا تو اسے چھوڑا نہیں گیا ہوتا تاہم اگر ایوان سمجھے تو اس معاملے پر سینیٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی میں زیر غور لایا جائیگا۔حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر سلیم ضیا کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کہتے ہیں کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان مجھ سے معافی مانگیں ٗپرویز مشرف کا یہ بیان تشویش ناک ہے۔

پی پی پی کے سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ اس معاملے پر حقائق ان کیمرہ بتانے کے لیے تیار ہوں کہ کس کی جیب میں کتنے پیسے گئے تھے۔قبل ازیں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر پارلیمنٹ اورعدلیہ ناکام ہوگئی ہے ٗ لاپتہ افراد کا معاملہ آئین اور قانون کے خلاف ہے اور ریاست میں ریاست کے کردار کو روکنے میں ہم ناکام ہوگئے ہیں۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 30 اگست کو لاپتہ افراد کے حوالے سے بین الاقومی دن کے طور پر منایا جا رہا ہے لیکن حکومت غور کرے کہ جس تیزی سے لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں اور ان میں سے کسی کو سزا نہیں دی گئی ہے اور اس معاملے پر شہریوں اور ریاست کے درمیان خلیج مزید نہ بڑھے۔انہوں نے کہاکہ انتہا پسند سائبر کرائم کے قانون کو اپنے بیانیے کو پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، قانون کا جس تیزی سے منفی استعمال ہو رہا ہے وہ افسوس ناک ہے۔

موضوعات:



کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…