ہفتہ‬‮ ، 18 جنوری‬‮ 2025 

سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ ہوگیا

datetime 30  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی (این این آئی)راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو قتل کیس کا محفوظ کرلیا ٗ ملک کی دو بار وزیر اعظم بننے والی بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ہونے میں دس سال لگ گئے۔راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد اصغر خان نے وکلاء اور پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو 31 اگست کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سنائے جانے کا امکان ہے۔

مقدمے میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے علاوہ ملزم عماد گل، اکرام اللہ، عبد اللہ، فیض اللہ اور بیت اللہ محسود کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے جبکہ سابق سی پی او سعود عزیز اور سابق ایس پی خرم شہزاد ضمانت پر ہیں۔اس کے علاوہ پانچ ملزمان اعتزاز شاہ، حسنین گل، شیر زمان، رفاقت اور رشید احمد گرفتاری کے بعد سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے دوران سماعت انکشاف کیا تھا کہ پرویز مشرف کو عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے خطرہ ہے جس وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو رہے، جس کے باعث ان کا کیس باقی ملزمان سے الگ کیا جاچکا ہے۔دہشت گردی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران مقدمے میں نامزد آخری ملزم اعتزاز شاہ کے وکیل نصیر تنولی نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے کی تفتیش نقائص سے بھرپور ہے اس تفتیش میں کسی ملزم سے نہیں پوچھا گیا کہ اسے کب گرفتار کیا گیا جبکہ اسماعیل نامی شخص جسے چالان میں آپریٹر ظاہر کیا گیا عدالت سے ہی بھاگ گیا تھا۔پولیس نے بتایا کہ اسمٰعیل آپریٹر نے بیت اللہ محسود کی فون کال ٹیپ کی تھی، ملزم اعتزاز شاہ کو فدائی حملہ آور بنا دیا گیا جبکہ جس مدرسے سے اس کی ٹریننگ بتائی گئی اس مدرسے کے افراد کو شامل تفتیش ہی نہیں کیا گیا۔ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کی تاریخوں میں تضاد ہے تو یہ غلطی پولیس کی ہے ایف آئی اے کی نہیں،

حملہ گاڑی کے باہر سے ہوا تو ہم گاڑی میں بیٹھے افراد سے تفتیش کیوں کرتے؟پراسیکیوٹر کے دلائل پر ملزمان کے وکلاء نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اگر پراسیکیوٹر تمام گواہان کے بیانات پڑھیں گے تو ہم بھی تیاری کر لیں۔فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ جلدی سے اپنے دلائل مکمل کریں۔مقدمہ کی سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے 68 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے،

جبکہ پولیس نے 3 اور ایف آئی اے نے 5 چالان عدالت پیش کیے۔کیس کی سماعت کے دوران 8 ججز تبدیل کیے گئے جبکہ مقدمہ کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار کا اسلام آباد میں قتل بھی ہوچکا ہے۔یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کی شام لیاقت باغ راولپنڈی سے جلسہ ختم کرنے کے بعد زرداری ہاؤس واپس جاتے ہوئے راستے میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا اسی رات تھانہ سٹی میں واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

فروری 2008 میں راولپنڈی پولیس نے ابتدائی طور پر 5 ملزمان کو قاتلوں سے رابطوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا تاہم جب پی پی پی نے 2008 میں اپنی حکومت بنائی تو اس کی تفتیش ایف آئی اے کو دے دی گئی تھی۔

موضوعات:



کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…