اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال نے مجھے بجلی بنانے سے روک دیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر ثمر مبارک مند ایک نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر صحافی مطیع اللہ جان سے گفتگو کر رہے تھے، اس دوران نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بجلی کے صرف ایک منصوبے پر کام کر رہا ہوں، انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے بورڈ آف گورنرز کا میں چیئرمین ہوں،
اس منصوبے کے لیے ہمارا بورڈ آف گورنرز ذمہ دار ہے، میں صرف اسی ایک منصوبے پر کام کر رہا ہوں جسے ایکنک نے منظور کیا ہے، یہ پراجیکٹ ایک سو پچیس ملین ڈالر کا ہے اور منصوبے کے لییدو سال میں فنڈنگ ہونا تھی، 2010 سے لے کر 2012 تک اور اسے 2012 میں مکمل ہونا تھا، لیکن سات سال میں اس کی صرف تین ملین فنڈنگ ہوئی ہے، ان تین ملین روپے سے ہم نے وہاں پر کالونیز بنائی ہیں، وہاں پر آر او پلانٹس لگائے ہیں،ڈرلنگ گرلز خریدی ہیں، پاور سٹیشن لگایا ہے، اور سب سے بڑی بات ہم نے ان پیسوں سے 2015 ء سے دس میگاواٹ بجلی بنانا شروع کی ہوئی ہے ، 28 مئی 2015ء میں ہم نے یہاں بجلی بنانا شروع کی تو خوشی میں وزیراعظم کو خط لکھا، ان کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ کو بھی مطلع کیا، پلاننگ کمیشن کو بھی خط لکھ کر اس کی اطلاع دی، اس وقت احسن اقبال پلاننگ منسٹر تھے انہیں بھی خط لکھا گیا مگر جیسے ہی وہ خط احسن اقبال کو ملا، انہوں نے اسی وقت کہہ دیا کہ اب آپ کو پیسے نہیں ملیں گے،ہم سمجھے کہ 6 روپے یونٹ بجلی بنا کر ہم نے کوئی جرم کر دیا ہے، اس کے مقابلے میں آئی پی پیز 24 روپے یونٹ میں بجلی بناتے ہیں، ڈاکٹر ثمر مبارک نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کے آدھے شیئر ہولڈر پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں،
جس پر سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے کہا کہ آپ نے پوری پارلیمنٹ پر ہی الزام لگا دیا ہے، آپ کوئی نام لے لیں، اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کسی کا نام نہیں لے رہا، میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ شیئر ہولڈر گورنمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اگر سستی بجلی کوئلہ سے بنے گی تو اس سے آئندہ چند سالوں میں پاکستان کی اکانومی کہاں سے کہاں چلی جائے گی، مہنگی بجلی دینے والوں کو یہ چیز برداشت نہیں، ہم کوشش کر رہے ہیں اور وزیراعظم کے نوٹس میں بھی یہ بات لائے ہیں، دو سال سے فنڈنگ بند ہے،
ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ آپ صحافی ہیں آپ کا کام تحقیق کرنا ہے آپ پتہ کریں کہ کس کا شیئر تپال پاور پلانٹ میں ہے، آئی پی پیز کے پندرہ پلانٹس ہیں، انہوں نے کہا کہ پانچ سات لوگ ایسے ہیں جو حکومت کی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہو رہے ہیں، ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے احسن اقبال کے بارے میں کہا کہ انہیں کسی نے ڈرا دیا تھا کہ پیسے ڈوب جائیں گے، جب میں نے ان کو پراجیکٹ کی وڈیو دکھائی کہ بجلی بن رہی ہے تو وہ مان گئے کہ کوئلے سے بجلی بن سکتی ہے ، اس وقت احسن اقبال نے کہا کہ اسے بند کر دیں،
جس پر میں نے کہا کہ کیسے بند کر دیں اس پر جو تین ملین روپے لگے ہیں ان کی ذمہ داری کون لے گا، ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ میں نے انہیں کہا کہ آپ بند کر رہے ہیں آپ سوچ لیں۔ احسن اقبال نے وزارت خزانہ کو بھی کہہ دیا کہ جب ان کے بجٹ کی ڈیمانڈ آئے تو ہمیں بھجوانے کی ضرورت نہیں، یہ الفاظ انہوں نے وزارت کو زبانی کہے، ہم نے 2016-17ء کا بجٹ بنا کر دیا تو منسٹری آف فنانس کے ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ ہمیں احسن اقبال نے زبانی کہا ہے کہ انکا بجٹ ہمیں نہ بھیجنا۔
ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ پراجیکٹ پر تھوڑے سے جو پیسے موجود ہیں اس سے ہم اتنی بجلی بنا رہے ہیں جو ہماری ضرورت پوری کر سکے اس پراجیکٹ کے لیے اور اس منصوبے کے لیے یہ ضرورت صرف ڈیڑھ دو میگاواٹ ہی ہے لیکن اگر بجٹ نہ ملا تو یہ دو تین مہینے بعد بند ہو جائے گا، ہمارے پاس تنخواہ دینے کے لیے بھی پیسے نہیں ہوں گے، انہوں نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان سے کہا کہ آپ جا کر دیکھیں بالکل نیا پاور پلانٹ، نئے کیمیکل پلانٹس لگے ہوئے ہیں بالکل انٹرنیشنل پراجیکٹ لگتا ہے۔
سی پیک کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جو تھر پاور پراجیکٹ لگ رہا ہے وہ بہت بڑا سکینڈل ہے، میرے پراجیکٹس کے ساتھ دو کلومیٹر کے فاصلے پر بلاک ٹو میں سی پیک کا پراجیکٹ لگ رہا ہے اور یہ منصوبہ 1320 میگاواٹ کا ہے، یہ پراجیکٹ امپورٹڈ کوئلے سے چلایا جائے گا، چار سوکلومیٹر سے امپورٹڈ کوئلہ آئے گا اور پھر وہاں سے 350 کلومیٹر پر جامشورو گرڈ سٹیشن بجلی لے جائی جائے گی، ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ اس پراجیکٹ کی بنیاد ہی ٹھیک نہیں ہے اگر تھر کا کوئلہ نکل بھی آئے تو اس پر یہ پلانٹ نہیں چلے گا، یہ پراجیکٹ صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے لگایا جا رہا ہے کہ ہم اس سے بجلی پیدا کر رہے ہیں، یہ بہت بڑا دھوکہ اور سکینڈل ہے، انہوں نے کہا کہ جو پلانٹ چل رہا ہے اس منصوبے کے تو حکومت نے فنڈز بند کر دیے ہیں اور دوسرے پراجیکٹ پر پیسے لگائے جا رہے ہیں۔