اسلام آباد (آن لائن)سربراہ آل پاکستان مسلم لیگ اور سابق آرمی چیف پرویز مشرف نے کہا ہے کہ دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر بش نے مجھے ڈاکٹر قدیر کے خلاف دستاویزات دکھائی، امریکا نے ڈاکٹر قدیر کو پاکستان سے مانگا میں نے انکار کر دیا کیوں کہ ڈاکٹر قدیر پاکستان کے ہیرو تھے۔
میں نے ڈاکٹر قدیر کی حفاظت کی۔ 2013ء کے بعد 4سے5ارب ڈالرز ہر سال بھارت جاتے ہیں، نواز شریف نے ذاتی مفاد کی خاطر بھارت سے دوستی بڑھائی، نواز شریف کی نا اہلی پر لوگ خوش ہیں۔ منگل کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق آرمی چیف، صدر مملکت پرویز مشرف نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف پر کرپشن کے الزامات تھے، نواز شریف کی نا اہلی پر لوگ بہت خوش ہیں۔ میرے دور میں نواز شریف بیرون ملک چلے گئے تھے۔ ان پر سے کیسز ختم ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا افغانستان میں اثر و رسوخ ہے، بھارت افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کو افغانستان پاکستان اور کشمیر کی صورتحال کا علم نہیں ہے۔ اگر میں حکمران ہوتا تو ڈونلڈ ٹرمپ کو حقیقت بتا دیا اور اسے مشورہ دیتا کہ امریکا بھارت کے ساتھ ہاتھ نہ ملائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے شمالی کوریا کو کچھ فراہم نہیں کیا بلکہ وہ ایران کی مدد میں ملوث تھے،سابق آرمی چیف نے کہا کہ روس کو توڑنے میں پاکستان نے کردار ادا کیا، 4ملین افغان مہاجرین افغانستان سے پاکستان میں آئے، امریکہ نے جواب میں پاکستان کے ساتھ کیا کیا؟ بھارت بلوچستان اور افغانستان میں مداخلت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ القاعدہ اور طالبان کو ہم نے شکست دی ہے، بھارت دہشتگردوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر میرے ہوتے ہوئے مودی پاکستان آتا تو میں سرد مہری سے پیش آتا اس کا استقبال نہ کرتا کیا نواز شریف کو معلوم نہیں کہ مودی گجرات کے 2000مسلمانوں کا قاتل ہے، انڈیا سے تعلقات نواز شریف نے کب بہتر بنائے، نواز شریف نے کشمیر کے مسئلے پر بھارت سے بات نہیں کی،
پاکستان سے2013ء کے بعد4سے5ارب ڈالرز ہر سال ترسیلات زر بھارت جاتے ہیں۔ نواز شریف کے بھارت سے تعلقات اپنی ذات کے لئے ہیں۔ نواز شریف بھارتی وزیراعظم مودی سے متاثر ہیں۔ نواز شریف نے ملکی مفاد کو پس پشت ڈال دیا۔