عام انتخابات2018ء میں بھی دھاندلی کے دروازے کھلے رہیں گے ،کنوردلشاد

29  اگست‬‮  2017

اسلام آباد(آن لائن)سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور دلشاد نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے 2018ء کے عام انتخابات میں دھاندلی روکنے کیلئے کوئی جامع قانون سازی نہیں کی ،موجودہ انتخابی اصلاحات میں حکومت نے دانستہ طور پر بائیومیٹرک مشینوں کی فراہمی کو ناممکن قرار دیدیا ،الیکشن کے دوران بھی دھاندلی کے دروازے کھلے رہیں گے ،وفاقی حکومت کی آئینی مدت آئندہ سال31مئی کو پوری ہو جائیگی جس کے بعد نئی انتخابی اصلاحات کی

روشنی میں 90دن کے اندر ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کیلئے عام انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہو گا۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ الزام ہے کہ مئی2013ء کے انتخابات میں 50نشستوں پر دھاندلی کروائی گئی اس کے ثبوت کے لئے نیشنل ڈیموکریٹک فاؤنڈیشن عنقریب راؤنڈ ٹیبل کانفرنس ایک ایسے شخص سے کروانے کا ارادہ رکھتی ہے جو نگران سیٹ اپ میں اہم وفاقی وزیر تھے ان کے پاس شواہد موجود ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ گزشتہ عام انتخابات میں پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین ، تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور دیگرعلاقائی جماعتوں نے دھاندلی کی شکایات کی تھیں اور متفقہ طور پر طے کیا تھا کہ انتخابی طریقہ کار میں ایسی اصلاحات کی جائیں گی جو انتخابی نتائج میں عوام کی حقیقی مرضی کے اظہار کو یقینی بناسکیں اور اس مقصد کیلئے 12اگست2014ء کو انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی تاہم ملک میں جاری سیاسی خلفشار کے باعث اس کام میں غیر ضروری تاخیر ہوئی اور اس حوالے سے مسودہ قانون حال ہی میں قومی اسمبلی میں بحث کیلئے پیش کیا گیا جس پر تحریک انصاف ، جماعت اسلامی ،متحدہ قومی موومنٹ ، جمعیت علماء اسلام اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس میں تجاویز کی صورت میں ترامیم لانے کی خواہش کا اظہار کیا مگر حکومت نے سیاسی خلفشار اور پانامہ کیس میں صف اول کی سیاسی قیادتوں کی مصروفیات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے

اپنی مرضی کے مطابق انتخابی اصلاحات کردیں اور موجودہ انتخابی اصلاحات میں حکومت نے دانستہ طور پر بائیومیٹرک مشینوں کی فراہمی کو ناممکن قرار دیدیا حالانکہ یہ ملک میں موجود اور مناسب قیمت پر دستیاب ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے مناسب قانون سازی اس لئے نہیں کی گئی کہ حکمران جماعت کو خطرہ لاحق ہے کہ ان کے ووٹ کے ایک خاص سیاسی جماعت کو مل جائیں گے ،پاکستان کے جو شہری پاکستانی

پاسپورٹ رکھتے ہیں اور عارضی طور پر روزگار وغیرہ کیلئے بیرون ملک مقیم ہیں انہیں ووٹ کا حق دینا یقیناًایک اچھا فیصلہ ہو گا ۔ایک اور سوال پر انہوں کہا کہ انتخابی اصلاحات کے مسودے کو عمیق نظری سے دیکھا جائے تو اس میں آئندہ انتخابات میں دھاندلی کو روکنے کی کوئی جامع قانون سازی نہیں کی گئی جس سے دھاندلی کے دروازے کھلے رہیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ راقم الحروف اپنے تحفظات وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی بھیج چکا ہے جو ہماری طرف سے آخری کاوش ہے ۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…