اسلام آباد(آن لائن) حکومت کا بجلی کے لائن لاسز اور گردشی قرضہ کی 800ارب روپے سے زائد کی رقم صارفین سے وصول کرنے کا فیصلہ لائن لاسز اور گردشی قرضہ کی رقم بجلی کی قیمتیں بڑھاکر وصول کی جائیں گی جس سے بجلی کی قیمتوں میں ہوشر بااضافہ ہو گا، فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں صارفین کو ملنے والے ریلیف کا بھی خاتمہ ہو جائیگا۔
ذرائع کے مطابق بجلی کے ٹیرف میں اضافے اور گزشتہ گردشی قرضوں کو کم کرنے کے حوالے سے عالمی مالیاتی ادارے کا دباؤ ہے جس کی وجہ سے نیپرا کے آئین میں بھی ترمیم کی جارہی ہے، اب بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے حوالے سے وزارت کو نیپراسے اجازت لینے کی ضرورت نہیں پڑیگی حکومت نے ٹیرف اور سرچارج خود مقرر کرنے کا اختیار حاصل کرنے کیلئے مسودہ تیار کر لیا ہے جس کے بعد نیپرا حکومت کی جانب سے مقررہ کردہ ٹیرف اور سرچارج میں کوئی بھی ردبدل نہیں کر سکے گا، واضح رہے کہ حکومت نے گزشتہ دو مالی سالوں سے نیپرا کی طرف سے بجلی ٹیرف میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، ذرائع کے مطابق حکومت نے تمام صوبوں کے تحفظات دور کر دیئے ہیں اور صوبوں نے وفاق کو لیٹرز بھی لکھ دیئے ہیں جس کے بعد اس پر باقاعدہ قانون سازی کی جائیگی جس کے بعد بجلی کے ٹیرف اور سرچارج میں اضافے کی سمری بھی موو کی جائیگی، ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں کو ملکی بجلی کے شعبہ میں میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں کے حوالے سے کافی تحفظات ہیں جس پر انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ان قرضوں میں کمی کیلئے بجلی کی قیمتیں بڑھائیں۔ واضح رہے کہ ن لیگ کی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی 380ملین روپے کا گردشی قرضہ اداکیا تھا جس میں کرپشن کا اندیشہ بھی ہے اور اس کے بعد گردشی قرضہ ایک مرتبہ پھر کئی سو کروڑ پر پہنچ گیا ہے پی اے سی کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے بھی حکومت سے تفصیلات مانگی تھیں کہ گردشی قرضہ بھی ادا کیا گیا، تیل کی قیمتیں بھی کم ہوئیں، بجلی بھی 50 پیسے مہنگی کی گئی لیکن اس کے باوجود اتنا زیادہ گردشی قرضہ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے حکومت جواب دے لیکن وزارت اور حکومت پی اے سی کو مطمئن کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔#/s#۔( وقار؍عباس شاہد)