اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کو امریکہ کے جال میں پھنسانے والا کون تھا؟ آئی ایس آئی کے سابق میجر نے راز کھول دیے۔ ہم کیوں اتنے سستے بکے؟ یہ سوال ایک نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے آئی ایس آئی کے سابق میجر (ر) محمد عامر، ماہر انٹیلی جنس و سکیورٹی امور سے گفتگو کے آغاز میں پوچھا، تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی کامران خان نے کہا کہ ہم نے سولہ سال سے امریکہ کی تمام باتیں مانی ہیں ہم نے مسلسل دامے ورمے سخنے اپنے آپ کو امریکہ کے حوالے کیا ہوا ہے،
اس کے بدلے یہ رسوائی ہمارے ذمے آئی ہم کہاں فیل ہوئے؟ اس کے جواب میں میجر(ر) عامر نے کہا کہ جو سوال آپ نے اٹھایا ہے وہ سوال میں بھی سولہ سترہ سال سے لیے پھر رہا ہوں میں تاریخ میں نہیں جاؤں گا بات لمبی ہو جائے گی، لیکن دو دفاعی شراکت داریاں ہوئیں دونوں ڈکٹیٹروں نے کیں، ایک ضیاء الحق نے اور ایک مشرف نے کی۔ پہلی معاونت کے لیے بہت کچھ کہہ سکتا ہوں وہ تو ہماری ہی شروع کردہ جنگ تھی، دو سال بعد یہ آ گئے یہ شراکت داری یا معاونت ایک ٹیلی فون سے شروع ہوئی تھی، ہماری طرف سے شروع نہیں ہوئی تھی،امریکہ سے دفاعی تعاون کا یہ سلسلہ ایک ٹیلی فون کال پر شروع ہو ا تھا، کولن پاؤل نے فون کیا اور وہ خود بھی حیران ہوا کہ ہم ان کی ساتوں کے سات شرائط مان گئے تھے۔ میجر (ر) محمد عامر نے کہا کہ آپ نے جنرل مشرف کی تقریر سنائی جس میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایسا نہ کرتے تو انڈیا تیار تھا امریکہ سے معاونت کرنے کے لیے۔ آپ اگر جنرل مشرف کی پہلی تقریر نکال کر دکھائیں تو اس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم امریکہ کو صرف انتظامی معاونت دیں گے، مشرف نے قوم سے کہا تھا کہ امریکہ کو صرف انتظامی معاونت دیں گے، پتا نہیں امریکہ سے انتظامی معاونت کی بات ہوئی تھی یا یہ جھوٹ تھا۔ بہرحال یہ بات ریکارڈ پر ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ وہ جلد از جلد افغانستان سے واپس چلے جائیں گے،
میجر (ر) عامر نے کہا کہ آپ نے جو چیزیں گنی ہیں وہ کم ہیں، میں تو اس سے زیادہ بتا سکتا ہوں، ہم نے فاٹا کے علاقے میران شاہ میں سی آئی اے کے دفاتر کھولے، امریکی سی آئی اے کے کہنے پر ہماری فوج کی ڈپلوئمنٹ ہوئی، امریکی سی آئی اے کے کہنے پر ہمارے آپریشن شروع ہوئے، ہم نے 2001 میں دو بریگیڈیز 116 اور 117 فوج مشرقی بارڈ سے ہٹا کر مغربی بارڈر پر لگائی ، سی آئی اے کا آپریشن ایناکونڈا شروع ہوا تو ہمیں آپریشن المیزان کا حکم ملا، میجر (ر) محمد عامر نے کہا کہ ہم نے حسین حقانی کے مدرسے پر پہلا چھاپہ 24 اپریل اوردوسرا چھاپہ 25 اپریل2002 کو مارا،
منتو آپریشن میں 8 ہیلی کاپٹر استعمال ہوئے، سی آئی اے لیڈ کرتی تھی، آئی ایس آئی نے حامد کرزئی کے لیے افغانستان میں اسلحہ بھیجا تھا، حتیٰ کہ ریمنڈ ڈیوس کے دیت کے 20 کروڑ روپے ہم نے دیے، میجر (ر) محمد عامر نے کہا کہ ایک آپریشن میں ہماری 34 اموات ہوئی تھیں، پھر وہ کہتے ہیں کہ یہ ہماری جنگ ہے ہم تو شروع دن سے کہتے ہیں کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے ہاں اسے ہماری جنگ بنا دیا گیا، سی آئی اے کے دفاتر کھلے ، ہم نے چھ سو القاعدہ کے لوگ ان کے حوالے کیے، ہم نے افغانستان کے سفیر کو بے عزت کرکے ان کے حوالے کیا، ہم نے 57 ہزار بمبار طیارے اپنے ہوائی اڈوں سے اڑائے،
افغانوں پر بمباری کرنے کے لیے ہم نے ڈیڑھ لاکھ فوج انگیج کر دی، ہم نے ساٹھ ہزار سویلین کی قربانی دی ہم نے دس ہزار اپنے بہادر فوجیوں کی قربانی دی، کوئی ایک قربانی ہے ہماری، لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ میں اور آپ سوال اٹھا رہے ہیں ہم تو صرف فریاد ہی کر سکتے ہیں کوئی اس ملک میں ایسا فورم ہے جو اس سوال کا جواب دے سکے، میجر (ر) محمد عامر نے کہا کہ جنرل شاہد عزیز نے پسنی واقعہ کا اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں سی جی ایس تھا میں بالکل بے خبر تھا، میری پوری فوج بے خبر تھی، میجر(ر) عامر نے کہا کہ ایک آدمی بیٹھ کر پورا پاکستان داؤ پر لگا دے،
پاکستان میں پہلا خود کش حملہ دسمبر 2002 میں ہوا، اس دھماکے سے پہلے ہم آپریشن المیزان 2001 میں شروع کر چکے تھے، ہم نے اپنی غیرت اپنی حمیت سب کچھ قربان کر دی، آج بھی جنرل مشرف انٹرویو دے رہا ہے، آج بھی وہ کہتا ہے کہ انڈیا یہ کرتا وہ کرتا۔ آپ نے قوم سے کہا تھا کہ آپ صرف انتظامی معاونت دیں گے، کیا آپ اس تک محدود رہے، میجر (ر) محمد عامر نے جنرل مشرف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سب کچھ کیا ہے تو آ کر قوم کو بتاؤ، ہم نے حامد کرزئی کی سی آئی اے سے میٹنگ اسلام آباد میں کرائی، ہم نے کرزئی کو یہاں سے لانچ کیا،
ہم نے اس کے لیے ووٹوں کے بھرے باکس بھیج دیے، ہم نے اس کو سی آئی اے کے کہنے پر اسلحہ بھیجا، سی آئی اے کا سابق افسر رابرٹ نے نائن الیون کے بعد ایک کتاب لکھی جس میں اس نے کہا کہ آئی ایس آئی کے جنرل جعفر اس اسلحے کے پیسے مانگتے رہے، جنرل جعفر کہتے تھے کہ پینٹاگون اور کانگریس پیسے نہیں دیتے، سی آئی اے سابق افسر نے کتاب میں لکھا کہ میں نے پینٹاگون جا کر کہا کہ انہیں اسلحہ کا پیسہ دے دو، یہ لوگ ہمیں ہمارے اسلحہ کا پیسہ نہیں دیتے، حامد کرزئی جسے ہم نے لانچ کیا وہ ہر روز پاکستان کو گالی دیتا تھا، اس نے ترکی میں پرائم منسٹر ، ڈی جی آئی ایس آئی، آرمی چیف بھی بیٹھے ہوئے تھے،
ہمارے آرمی چیف کی بے عزتی کی، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر الاسلام نے وہاں کرزئی کو کھری کھری سنا دیں، جنرل ظہیر الاسلام کے اس عمل پر ترک صدر نے بعد میں ان کو شاباش دی، اشرف غنی سے پوچھیں جو اب بیٹھا ہوا ہے، آپ نے الیکشن کمپین کے لیے امریکیوں کے کہنے پر پیسہ نہیں بھیجا، طالبان گورنمنٹ سے ہمیں تو کوئی مسئلہ نہیں تھا ہم نے ان کا سفیر بے عزت کرکے بھیج دیا ہم نے ملا برادر کو انہی کے کہنے پر مار دیا، حالانکہ مذاکرات ہو رہے تھے لیکن انہوں نے کہا کہ اسے پکڑ کر اندر کر دو ہم نے اسے پکڑ کر اندر کر دیا، میجر (ر) محمد عامر نے آخر میں پھر سوال کیا کہ اس ملک میں کوئی ایسا فورم ہے جو میرے اور آپ کے سوالوں کا جواب دے دے۔