اسلام آباد(آن لائن)سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ نااہلی کے فیصلے کے خلاف سابق وزیراعظم نوازشریف کے پاس سپریم کورٹ کافورم ہے ،جس کی وہ باربارتضحیک کررہے ہیں ،نظرثانی کی درخواست پرچیف جسٹس کااختیارہے کہ وہ لارجزبنچ بنائیں ،نوازشریف کوکرپشن کی بنیادپرنااہل کیاگیا۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نااہلی کے فیصلے کے خلاف سابق وزیراعظم نوازشریف جس فورم پربات کررہے ہیں وہ مناسب نہیں ہے ،
نوازشریف سپریم کورٹ کی تضحیک کررہے ہیں ،نوازشریف کے خلاف فورم بھی صرف سپریم کورٹ ہی ہے ،نظرثانی درخواست پرفیصلہ سپریم کوڑٹ نے ہی کرناہے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں سپریم کورٹ نے بہت تحقیقاتی کمیشن بنائے ،پانامہ کیس میں دوران سماعت چیئرمین نیب کارویہ غیرمناسب تھا،ڈان لیکس تحقیقات میں ایجنسیوں کے لوگ شامل تھے ۔سپریم کورٹ ایجنسیوں کوتحقیقات کیلئے کہہ سکتی ہے ۔سابق چیف جسٹس نے کہاکہ دبئی ایف زیڈای کمپنی کاانکشاف جے آئی ٹی نے کیا۔نوازشریف کے وکلاء نے بھی تسلیم کیایہ کمپنی حسن نوازکی ہے لیکن نوازشریف نے اس کمپنی سے تنخواہ نہیں لی ،نوازشریف کوکرپشن کی بنیادپرنااہل کیاگیا،نوازشریف نے ایف زیڈای کمپنی الیکشن گوشگواروں میں ظاہرنہیں کی،نوازشریف کواثاثے ظاہرکرناچاہئے تھے ،کیس میں نوازشریف کواورسزابھی دی جاسکتی تھی نااہلی کی سزاکم ہے ،بہت سارے کیسزمیں ڈکشنری استعمال ہوتی ہے ،سپریم کورٹ کاڈکشری استعمال کرنادرسب بات ہے ۔افتخارچوہدری نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلوں میں اختلافی نوٹ شامل کرکے فیصلے جاری کرتی ہے ،اکیسویں ترمیم کیس میں بھی دوججزنے ایک اختلافی نوٹ لکھا،آٹھ ججزنے ایک اختلافی نوٹ لکھااور16ججزنے فیصلہ دیا۔پانامہ کیس میں بھی اسی طرح دوججزنے اختلافی نوٹ لکھااورتین ججزنے جے آئی ٹی بنانے کاکہااس کے بعدپانچوں ججزنے فیصلہ دیا۔
انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کاجج احتساب عدالت کی نگرانی کرسکتاہے ،ایسے بہت سے کیسزہیں جن میں نگران جج مقررہوئے ۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نیب کوچھ ماہ کاوقت دیاہے ،نوازشریف اوران کے بچوں کے خلاف ریفرنسزپرفیصلہ کرنے کیلئے سپریم کورٹ نے زیادہ وقت دیاہے ،ایک مہینہ ہی کافی تھا۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نیب کوکوئی ہدایت نہیں دی ،سپریم کورٹ نے حکم جاری کیاکہ کیسزکافیصلہ چھ ماہ میں کیاجائے ،نظرثانی اپیل پرلارجربنچ بنانے کافیصلہ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کریں گے ،نوازشریف جس طرح سپریم کورٹ کے خلاف تنقیدکررہے ہیں ،میری چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ وہ ا زخودنوٹس لیں۔ایک فیصلہ نوازشریف کے خلاف آگیاتوروناشرو ع ہوگئے ،فیصلے پربات کرنااوربات اورفیصلے پرعدالت کی تضحیک کرنااوربات ہ