اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی جنوبی ایشیا پالیسی کے بعد پاکستان کا دوست ممالک کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق ٹرمپ کی نئی جنوبی ایشیا پالیسی کے بعد پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور اس مشکل وقت پاکستانی وزیر خارجہ نے اگلے چند دنوں میں چین، ترکی اور روس کے دورے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے تیاریاں کی جا رہی ہیں
واضح رہے کہ دورہ کا فیصلہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں طے کیا گیا تھا۔ ایسے وقت میں دورے کا مقصد ان دوست ممالک کو اعتماد میں لینا ہے۔ دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف جن کا دورہ امریکہ شیڈول تھا اسے ملتوی کر دیا گیا ہے اور وہ امریکہ کی بجائے چین، روس اور ترکی کا دورہ کریں گے۔ دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ان دوروں کا مقصد امریکہ کو یہ پیغام دینا ہے کہ اس کی نئی پالیسیوں سے پاکستان پر پریشر یا پاکستان کو اکیلا نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اسے خطے میں اہم ممالک کی طرفداری حاصل ہے۔ اس مشکل وقت میں ماسکو اور بیجنگ نے افغان پالیسی پر امریکی تنقید کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے پاکستان کے حق میں پالیسی بیان جاری کئے اور امریکہ پر واضح کیا کہ اگر افغانستان میں حالات معمول پر لانے ہیں تو پاکستان کی قربانیوں کو اہمیت دینا ہو گی اورپاکستان کی شمولیت کے بغیر افغان میں امن ممکن نہیں۔ اس موقع پر وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات میں تناؤ سے تعلقات ختم نہیں ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیا کا امن برباد کرنے کے درپے ہے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے افغان سرزمین استعمال کرتا ہے۔