لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ہم کشکول اٹھائے نہ پھر رہے ہوتے اور بیرونی امداد نہ لیتے تو آج امریکی صدر کو پاکستان کے بارے میں بات کرنے کی جرات نہ ہوتی ،این اے 120کے ضمنی انتخاب سے فیصلہ ہونا ہے کہ ہم نے پاکستان کو تبدیل کرنا ہے یا پرانے راستے پر ہی چلنا ہے ، ہماری عدلیہ اور جے آئی ٹی کو کوئی نہیں ڈرا سکتا اب ہمارے ادارے مضبوط ہونے والے ہیں
اور پاکستان عظیم ملک بننے والا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں پیر آف سندر شریف کی پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کی حمایت کے اعلان کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ اس سے پہلے ہمارے انصاف کا نظام جڑ نہیں پکڑ سکا تھا اور عدلیہ ہمیشہ طاقتور کے ساتھ گئی ، جب میں مشرف دور میں جیل گیا تو وہاں ایک نوجوان تھا اور اس نے جو جرم کیا تھا اس کی سزا چھ ماہ بنتی تھی لیکن اسے جیل میں چار سال کا عرصہ گزر چکا تھا ، اگر وہ نوجوان مغرب میں ہوتا تو جیل میں بھی نہ ہوتا ۔ پانامہ کا انکشاف پاکستان میں نہیں ہوا اور آپ نے تسلیم کیا ہے کہ لندن کے فلیٹس ہماری ملکیت ہیں ۔ سوا سال تک آپ اپنے حق میں کچھ ثابت نہیں کر سکے ، 126دن عدالت میں سماعت ہوئی ، جے آئی ٹی بنی اور آپ پر اتنے بڑے چارجز عائد کئے گئے ۔ آپ نے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کر کے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں اور پھر جی ٹی روڈ پر مظلوم بن کر پھرتے رہے کہ مجھے کیوں نکالا ، عام آدمی جو سائیکل یا بھینس چوری میں بھی پکڑا جاتا ہے تو اسے بھی معلوم ہوتا ہے اسے کیوں پکڑا گیا اور آپ نے اربوں روپے کی چوری کی اور پوچھتے ہیں مجھے کیوں نکالا ۔ آپ کا خیال تھا کہ میں طاقتور آدمی ہوں وزیر اعظم ہوں اور چوری کرنا میرا حق ہے ، آپ سمجھتے تھے کہ چوری اورکرپشن پر عدلیہ اور نیب آپ کو انصاف کے دائرے میں نہیں لا سکتے ۔
آپ نے 19برس قبل بھی عدلیہ پر ڈنڈوں سے حملہ کیا تھا ،آپ خود کو بادشاہ سلامت سمجھتے ہیں کہ عدلیہ آپ کو قانون کے نیچے نہ لائے اور چوری او رکرپشن کرنا آپ کا حق ہے ، آپ کو عدلیہ نے نا اہل کیا اور اب کہتے ہیں کہ میں نیب میں نہیں جاؤں گا ، نیب میں کیا صرف کمیوں اور پٹواریوں نے جانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ عوام این اے 120کے انتخاب میں آپ کو ووٹ دے کر پذیرائی دیتے ہیں یا قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم چوری کرنے والوں کو ووٹ نہیں دیتے ۔ ا
نہوں نے کہا کہ بھکاری اور مقروض قوم کو کوئی عزت نہیں ہوتی اور ٹرمپ کا حالیہ بیان سب کے سامنے ہے ،ہم نے امریکہ کی جنگ لڑتے ہوئے 70ہزار جانوں کی قربانی دی جبکہ بھارت نے اس جنگ میں اپنے ایک بھی شہری کے قربانی نہیں دی او راس کی تعریفیں کی گئیں ۔ میں شروع سے اس جنگ کا مخالف تھا کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے اور آخر میں یہ ہماری جنگ بن گئی ۔ہم اپنی فوج کو داد دیتے ہیں کہ ہم یہ جنگ جیتنے والے ہیں اور اس پر قابو پا چکے ہیں ۔
اگر ہم کشکول اٹھائے نہ پھرتے امداد نہ لیتے تو امریکی صدر کو کبھی بھی پاکستان کے خلاف یہ زبان استعمال کرنے کی جرات نہ ہوتی ۔ ملک کے مقروض ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں بڑے بڑے ڈاکو قوم کے اربوں روپے چوری کر کے باہر لیجاتے ہیں اور ذلت قوم کو اٹھانی پڑتی ہے ۔ قوم نے این اے 120کے انتخاب میں فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں ایسا پاکستان چاہیے جو خود مختار ہو، جہاں قانون کی بالا دستی ہو ، قانون کی نظرمیں سب برابر ہوں ،ہم نے پاکستان کو تبدیل کرنا ہے یاپرانے راستے پر ہی چلنا ہے ۔