اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد نواز شریف نے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی لیکن اب سابق وزیراعظم نوازشریف نے پاناما کیس میں
نا اہلی اور نیب کیسز کے خلاف سپریم کورٹ میں دوسری نظرثانی درخواست بھی دائر کر دی ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس درخواست میں مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ درخواستوں میں ایف زیڈ ای کا کہیں کوئی ذکر نہیں تھا مگر اُس کی بنیاد پر مجھے نا اہل کیا گیا، اگر ایف زیڈ ای کی تنخواہ قابل وصول تسلیم کر بھی لی جائے تو پھر بھی نا اہلی نہیں بنتی۔ تنخواہ نہ لینا اور اس کا دعویٰ بھی نہ کرنا بے ایمانی قرار نہیں دیا جا سکتا، اس درخواست میں مزید کہا کہ معاملہ متعلقہ فورم پر جاتا تو دفاع کا موقع ملتا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ کو 6 ماہ میں فیصلے کا حکم کیس پر اثر انداز ہو گا، اس کے علاوہ قانون ٹرائل کورٹ کی کارروائی کی مانیٹرنگ کی اجازت بھی نہیں دیتا، عدالتی احکامات شفاف ٹرائل کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو نظرثانی کی ان درخواستوں کا سپریم کورٹ کی طرف سے کیا جواب ملتا ہے۔