اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب کی طرف سے سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی ممبران کے بیانات قلمبند کرنے کی درخواست کی گئی تھی جو کہ سپریم کورٹ نے منظور کر لی ہے، نیب نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواست کو نگران جسٹس اعجاز الحسن نے منظور کر لیا۔ نیب نے گزشتہ ہفتے نگران جج کو درخواست دی تھی،
نگران جج جسٹس اعجاز الحسن نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کے بیان قلمبند کرنے کی اجازت دے دی ہے، نیب جے آئی ٹی کے بطور استغاثہ گواہ بیانات قلمبند کرے گا۔ اگلے ہفتے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے، واضح رہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر بیان دینے سے انکار کر دیا تھا۔ دریں اثناء پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی، اور اسی رپورٹ پر سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا، ان کی نااہلی کے بعد نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا کہا گیا اور سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے جج جسٹس اعجاز الحسن کو مقرر کیا گیا، واضح رہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے والیم 10 عام نہ کرنے کی استدعا کی تھی۔ اس فیصلے کے بعد نیب نے ریفرنس دائر کرنے کی تیاری شروع کرنے کے لیے عدالت سے والیم 10 تک رسائی کی درخواست کی گئی جس عدالت نے قبول کرتے ہوئے والیم 10 کی کاپی نیب کو دے دی تھی ، جسٹس اعجاز الحسن بیرون ملک چھٹیوں پر تھے، اب وہ پاکستان واپس آ چکے ہیں مگر نیب کی اس درخواست پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کو ہدایت کی جائے کہ وہ نیب کی انویسٹی گیشن ٹیم کے روبرو پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔ نیب کا کہنا ہے کہ وہ غیر تصدیق شدہ دستاویزات پر ریفرنس دائر نہیں کر سکتی۔