اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کی جانب سے جنوبی ایشیا کی نئی پالیسی آنے کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے تین ممالک کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اپنے ان دوروں کے دوران وہ ان تین دوست ممالک کو افغانستان پالیسی بارے پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں اعتماد میں لیں گے، پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف کے دورہ چین، روس اور ترکی کے حوالے سے تیاریاں جاری ہیں اور وہ ان تین ممالک کے دورے پر اگلے ہفتے روانہ ہو جائیں گے۔
امریکہ کی افغان پالیسی کا جائزہ لینے کے لیے ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ آصف کے ان تین ممالک کے دورہ کا فیصلہ کیا گیا تھا، اس اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ آصف کے امریکہ کے دورے کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے گزشتہ روز اپنی بریفنگ میں بتایا کہ وزیر خارجہ کے دورے کا مقصد افغانستان میں قیام امن کے لیے خطے کے ممالک کو ایک پیج پر لانا ہے۔ وزیر خارجہ کے اس دورے کے بارے میں پاکستانی سفیروں کا کہنا ہے کہ اس دورے سے امریکہ کو ایک مضبوط پیغام جائے گا کہ پاکستان پر پریشر ڈالنا یا اسے تنہا کرنا اتنا آسان نہیں ہے، کیونکہ خطے کے اہم ممالک پاکستان کے ساتھ ہیں۔ روس اور چین نے امریکہ کی نئی افغان پالیسی میں پاکستان پر بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر افغانستان میں امن لانا ہے تو پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو تسلیم کرنا ہو گا اور اس کو امن عمل میں شامل کرنا ہوگا۔ ترجمان وزارت خارجہ نفیس زکریا نے خطے میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کا بھی ذکر کیا لیکن انہوں نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ پاکستان خود کو اس بدلتے ماحول میں کیسے ایڈجسٹکرے گا۔ نفیس زکریا نے کہا کہ نئی افغان پالیسی میں پاکستان اور امریکہ کے اختلافات کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ دونوں کے تعلقات ہی ختم ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے امریکہ سے طویل المدتی تعلقات ہیں، ہم نے اتنا لمبا عرصہ مل کر کام کیا ہے، اس لیے میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ ہم امریکہ سے تعلقات ہی ختم کرلیں گے۔ نفیس زکریا نے نئی افغان پالیسی میں بھارتی کردار کے بارے کہا کہ بھارت خطے کا امن تباہ کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے افغانستان کی سر زمین استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاکستان میں بد امنی پھیلانے بارے کچھ عرصہ پہلے ہی عالمی برادری کو دیے ہیں۔