اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اورسابق صدر آصف زرداری نے کہاہے کہ نواز شریف نکالنے کے قابل تھے اس لئے انہیں نکال دیا گیا، ملک چلانے او ر کاروبارچلانے میں فرق ہے لیکن نواز شریف ذاتی کاروبار چلانے کیلئے بھارت سے تعلقات چاہتے ہیں ،نوازشریف سیاسی حریف ہیں میرے پاس انکے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں، امید ہے 2018میں الیکشن اپنے وقت پر ہی ہوں گے،
سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل ہونے کے بعد تاحال میاں صاحب کے گھر کی سیکیورٹی وزیراعظم جیسی ہے،( ن) لیگ والے کرسی کے بہادر ہیں کرسی نہ ہو تو رنگ پیلے ہوجاتے ہیں،(ن) لیگ نوازشریف کو مائنس نہیں کرسکتی۔وہ جمعہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ آصف زرداری نے کہا کہ نئی مردم شماری کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا، مردم شماری کے اعلان کے بعد اس پر اعتراضات سامنے آئے ہیں ، میاں نوازشریف آج بھی وزیراعظم ہیں کیونکہ جب وزیراعظم خود کہتا ہے کہ میرا وزیراعظم نوازشریف ہے تو ان کو کیسے الگے انتخابات سے باہر کیا جاسکتا ہے ، نوازشریف 2018کا الیکشن لڑیں یا نہ لڑ سکیں وہ الگ موضوع ہے مگر اس وقت بھی ان کے گھر پر سیکیورٹی پنجاب حکومت کی ہے ، وقت بتائے گا کہ ان کو جو پارٹی بنا کے دی گئی وہ کہاں تک قائم رہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف کے پاس عوامی مینڈیٹ نہیں رہا اور نہ ہی وہ کبھی الیکشن جیتے ہیں ان کو ہمیشہ الیکشن جتوایا جاتا رہا ہے ، 2013میں بھی آراوز کے الیکشن صرف جمہوریت کیلئے تسلیم کئے اور اگر نہ تسلیم کرتے تو ملک میں خانہ جنگی ہوتی کیونکہ میں صدر تھا میں ان کو حلف نہ دیتا تو یہ کس سے حلف لیتے ۔آصف زرداری نے کہا کہ بزنس چلانے میں اور ملک چلانے میں بہت فرق ہے ، پاکستان کے اندر میاں صاحب کی دولت کم سے کم دس بلین ڈالرز ہے یہ الگ بات ہے کہ وہ کس کس کے نام پے ہے اور یہ تلاش کرنا ایف آئی اے کا کام ہے ،
اصغر خان کیس میں آرمی چیف اور خود میاں صاحب ملوث تھے جس وجہ سے تحقیقات آگے نہیں بڑھیں ، میرے پاس نوازشریف کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے وہ میرے سیاسی حریف ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میرے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا ، یہاں سب کرسی پر بیٹھ کر بہادری دکھاتے ہیں ، کرسی نہ ہو تو رنگ پیلے ہوجاتے ہیں ، مجھے نظر آرہا تھا کہ اس ملک کو آئندہ دنوں میں کیا مسائل درپیش ہوسکتے ہیں اس لئے میں روس، چین اور ہر اس ملک میں گیا جو آج مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ،
میں امید رکھتا ہوں کہ 2018میں الیکشن اپنے وقت پر ہی ہوں گے ، (ن) لیگ نوازشریف کبھی مائنس نہیں کرسکتی ۔آصف زرداری نے کہا کہ امریکہ میں انڈین لابی بہت مضبوط ہو رہی ہے جب کہ واشنگٹن میں آپ کے لئے آواز اٹھانے والا ہی کوئی نہیں تھا ۔ واشنگٹن میں موجود ہمارے سفارتکار تو میاں صاحب کو بڑھاوا دے رہے تھے ۔ امریکا میں مجھے کسی لابسٹ کی ضرورت نہیں تھی ۔ محترمہ اور میں مل کر واشنگٹن میں ڈکٹیٹر کے خلاف لابنگ کرتے تھے ۔ آمریت کی سلف لائف محدود ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 1988 میں غلام اسحاق خان اور جنرل حمید گل نے نواز شریف کو آگے بڑھایا ۔ چھانگا مانگا کا ذکر نہ کروں تو تاریخ میں مجھے پوچھا جائے گا ۔ آصف زرداری نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات بہتر بنانے اور گریٹر پنجاب بنانے میں فرق ہے ۔ میں میاں صاحب پر بھارت نوازی کا الزام نہیں لگا رہا بلکہ یقین ہے میاں صاحب صرف اپنے کاروبار کو بڑھاوا دینے کے لئے بھارت سے تعلقات مضبوط کرنا چاہتے ہیں ۔
نواز شریف اب بائیں بازو کی سیاست کی طرف جھکاؤ لے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں نظریاتی ہو گیا ہوں اور اصولوں کی بات کرونگا ۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر پنجاب میں ان کا مال بکتا ہے یہ سودا گران پنجاب ہیں ۔ لالو پرساد کہتا ہے ہم میاں صاحب کے ساتھ بزنس کر سکتے ہیں ۔ اگر میری تقریر بھارت سے آئے تو یہ پاکستان کے لئے اچھی نہیں ہو گی ۔ میں شریف خاندان کا ساتھ دوں تو اچھا ہوں ورنہ بہت برا ہوں ۔
وہاں کشمیری بچوں کو بھارتی فوج گولیاں مارتی ہے اور یہاں نریندر مودی نواز شریف کے ساتھ ناشتہ کر رہا ہے ۔ امید کرتے ہیں نواز شریف کو نیا این آر او نہ ملے ۔ آصف زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان میں لیپ ٹاپ دے کر الیکشن جیتا گیا ۔ بھٹو صاحب کی جنگ ہی کشمیر کاز پر شروع ہوئی ۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلاول ہاؤس کو بلاول ہاؤس کا نام میں نے نہیں بلکہ عوام نے دیا ہے ۔ پانامہ لیکس خدا کی طرف سے غریبوں کی امداد ہے ۔ میں ججز کی تمام رپورٹ اور احکامات سے متفق ہوں یہ واقعتا گاڈ فادر اور سسلینمافیا ہیں ۔
لگتا ہے خدا نے لٹے ہوئے غریبوں کی سن لی ہے ۔آصف زرداری نے کہا کہ میں صدر تھا تو پوری پاورز میرے پاس تھی جو خود پارلیمنٹ کو دے دیں ۔ صوبوں کو ان کے حقوق دینے اور محرومیاں دور کرنے کے لئے اقدامات کیے ۔ بلاول ذوالفقار بھٹو کا نواسہ ہے وہ میری بھی نہیں سنتا ، بلاول اپنے تمام فیصلوں میں آزاد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی آئندہ انتخابات میں کے پی کے سے بھی فارغ ہو جائے گی ۔ ہماری پارٹی کو میاں صاحب سمیت تمام ڈکٹیٹرز نے توڑنے کی کوشش کی ۔
ہم نے بے نظیر بھٹو کے قاتل پکڑے ہوئے ہیں وہ جیل میں ہیں دیکھنے کی بات یہ ہے کہ ان کی روٹس کہاں تک جاتی ہیں ۔ بی بی صاحبہ کے ساتھ تاریخ میں انصاف ہو چکا ہے اس کا پھل پاکستان جمہوریت کی صورت میں ہو رہا ہے ۔ پیپلز پارٹی کا سیاسی مستقبل بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کے پاس ہے میں نے شروع میں کہا تھا کہ میں چار سال سیاست نہیں کروں گا صرف آخری سال میں سیاست کروں گا اور وہی اب کر رہا ہوں ۔ زرداری کی سیاست سے پاکستان کے دشمن کو ڈرنا چاہیے ۔