اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران نے قومی وطن پارٹی کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ہم ایم ڈی بینک آف خیبر کے خلاف کارروائی کریں گے، لیکن ابھی تک بینک آف خیبر کے ایم ڈی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی اس بناء پر دونوں پارٹیوں
میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ ان دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات اس وقت ہوئے جب ایم ڈی بینک آف خیبر شمس القیوم نے اپنے ہی انچارج مظفر سید پر کرپشن کے الزامات لگائے۔ اس وقت دیگر جماعتوں کی طرف سے بھی ان دونوں پارٹیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ جماعت اسلامی کے متعلقہ وزیر اور بینک نے بھی ضیااللہ آفریدی کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شمس القیوم خود کرپشن کے کیس میں جیل جا چکے ہیں اس وجہ سے ان کو ایسی باتیں کرنا زیب نہیں دیتی۔ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف اپنے مخالفوں کو جواب دینے کے ساتھ ساتھ بینک آف خیبر کے مسئلے پر ناراض لگتی ہیں، اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے سراج الحق نے کچھ دن قبل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات میں بینک آف خیبر کے ایم ڈی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیاتھا، خیبرپختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کو 70 اراکین کی حمایت حاصل ہے اگر جماعت اسلامی ان سے ناراض ہو جاتی ہے تو حمایتی اراکین کی تعداد 63 رہ جائے گی کیونکہ جماعت اسلامی کے 7 ارکان ہیں۔