اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز اور حسن نواز نے پاناما کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے دونوں صاحبزادوں حسین اور حسن نواز نے پانامہ کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ حسین ، حسن، مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر کی جانب سے دو نظر ثانی
درخواستیں دائر کی گئیں جن میں سے ایک نظر ثانی درخواست 5رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف جبکہ دوسری نظر ثانی درخواست 3رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی ہیں۔ درخواست میں موقف اپنا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے سے نہ صرف مقدمے کی شفافیت متاثر ہوئی بلکہ ا س سے اپیل کا حق بھی سلب ہو کر رہ گیا۔جے آئی ٹی کی تحقیقات انصاف کے منافی ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم کے داماد کیپٹن صفدر کے خلاف لندن فلیٹس کی خریداری کا کوئی الزام یا ثبوت نہیں جبکہ عدالتی فیصلے کے مطابق ان کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ نگران جج کی تعیناتی بھی بنیادی حقوق کے منافی ہےجو کہ آئین کے آرٹیکل 4، 10 اے، 25 اور175 کی خلاف ورزی ہے۔تحقیقات کی روشنی میں عدالت خود شکایت کنندہ بن گئی ، جے آئی ٹی رپورٹ پر اٹھائے گئے اعتراضاات کو درخورد اعتنا تک نہیں برتا گیا۔جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت تین ججز نے کی، دو ججز 20 اپریل کے فیصلے کے بعد بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے تھے، تین ججز نے 20 اپریل کے عدالتی فیصلہ پرعمل کرایا، تحقیقات کی نگرانی کیں اوران تین ججز کو جے آئی ٹی رپورٹ پر فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ نگران جج کی موجودگی میں احتساب عدالت آزادانہ کام نہیں کر سکتی،
آئین احتساب عدالت کی کارروائی کی نگرانی کی اجازت نہیں دیتا جبکہ ٹرائل کورٹ میں مقدمات کا وقت متعین کرنے کا فیصلہ حقوق متاثر کرنے کے مترادف ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف کے دونوں صاحبزادوں ، صاحبزادی اور داماد کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 28 جولائی کے فیصلہ کے خلاف نظر ثانی درخواست منظورکرتے ہوئے28 جولائی کا فیصلہ
کالعدم قرار دے کر درخواستیں خارج کی جائیں جب کہ نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ ہونے تک 28 جولائی کا فیصلہ معطل قرار دیا جائے۔