اسلام آباد (این این آئی)اراکین سینٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان پر الزامات سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ امریکہ کا ایجنڈا امن نہیں جنگ ہے ٗ ملکی دفاع اور وقار کے تحفظ کیلئے پوری قوم متحد ہے ٗ امریکہ افغانستان میں امن کیلئے بھارت کو لگام دے ٗامریکہ سے تعلقات خراب ہوئے تو ہمارے لئے نئے آپشنز کھلیں گے ٗامریکی صدر کی حکمت عملی کا پاکستان کو جواب دینا چاہیے جبکہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے سے افغانستان مستحکم نہیں ہوگا ٗ
قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان پر الزامات سختی سے مسترد کر دیئے ہیں ٗ پاکستان نے ہمیشہ دہشتگردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی ٗپاکستان افغانستان کو مستحکم کرنے کیلئے تمام عالمی کوششوں کا ساتھ دیتا رہے گا ٗامریکا اور افغانستان کو بھی ہمارے تجربات سے استفادہ کرنا چاہئے ٗہماری مالی معاونت کے بجائے قربانیوں اور کوششوں کو تسلیم کیا جائے۔۔جمعرات کو امریکی صدر کی افغانستان اور پاکستان کے حوالے سے نئی حکمت عملی کے اعلان کے معاملے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جے یو آئی کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ امریکہ کا ایجنڈا امن نہیں جنگ ہے، عراق پر چڑھائی کر کے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کی، لیبیا امریکہ کی وجہ سے جہنم بن چکا ہے، افغانستان سمیت ہر جگہ جنگ سے امریکہ کا فائدہ ہے ٗہم نے خود امریکہ، بھارت کی مدد کی ہے، ایئرپورٹس، سمندر اور فضائیں ان کے حوالے کیں، ریمنڈ ڈیوس جیسوں کو ویزے کس نے دیئے، مشرف نے عافیہ صدیقی کو بھی امریکہ کے حوالے کیا۔ نائن الیون کے بعد ہماری پالیسی غلط ہے، پارلیمان اس پر پالیسی پر نظرثانی کرے جو مشرف کی وضع کردہ ہے، جو پالیسی پارلیمان سے باہر بنے اسے تسلیم نہ کیا جائے۔ سینیٹر غوث نیازی نے کہا کہ بھارت کشمیر میں جو دہشت گردی کر رہا ہے، وہ امریکہ کو نظر نہیں آتی، ہمیں اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر کام کرنے چاہئیں، امریکہ پاکستان کو مستحکم ملک نہیں چاہتا، سیاسی جماعتوں کے رہنما امریکی سفارتخانے جا کر احتجاج ریکارڈ کرائیں۔
سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ غلط پالیسیوں کی بدولت آج ملک میں لاکھوں لوگ پناہ گزین ہیں، 70 سال میں ہم فاٹا کو پاکستان کا حصہ نہیں بنا سکے، اپنے گھر اور اسکے معاملات کو ٹھیک کرنے تک ہم مشکلات کا شکار رہیں گے۔ سینیٹر سیم ضیاء نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں امن کیلئے بھارت کو لگام دے، امریکہ بھارت کو خوش کرنے کے لئے اقدامات کر رہا ہے، امریکہ اپنی افواج کی ویتنام، کمبوڈیا میں ا پنا حشر یاد رکھے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ امریکہ نے جتنے ڈالر دیئے اس سے زیادہ ہمارا اس جنگ میں نقصان ہوا،
سوات اور وزیرستان میں جو آپریشن ہوئے اس سے بڑی تعداد میں نقل مکانی ہوئی ان لوگوں کو واپس اپنے گھروں میں آباد کیا گیا، ہمیں افغانستان کا امن عزیز ہے، ہم ایک باوقار قوم کی طرح کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ امریکہ کا کوئی مستقل دوست یا دشمن نہیں ہے، وہ اپنے مفادات کے تحت فیصلے کرتے ہیں، ہمیں اپنے مفاد میں فیصلے کرنے ہیں، اس ایوان میں اہم بحثوں کے دوران ارکان کی کم تعداد ہی ہوتی ہے، کتنی کمیٹیاں اپنی رپورٹس پیش کرتی ہیں، پارلیمان کی بالادستی کی بات تو کی جاتی ہے،
ریجن ہماری بامعنی شراکت نہیں ہوتی، افغانستان میں پاکستان کے کردار کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سیاست سے بالاتر ہو کر امریکی صدر کو جواب دینا چاہیے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا بہت نقصان ہوا ہے، امریکہ سے تعلقات خراب ہوئے تو ہمارے لئے نئے آپشنز کھلیں گے، ملکی دفاع و وقار کے لئے اس وقت ہم سب ایک ہیں، ہمیں ڈرنے اور خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ ہم نے امریکہ کو دباؤ میں آ کر اپنی فضائیں اور زمین استعمال کرنے کی اجازت دی،
ہمارا مالی نقصان ہوا، ہم امریکہ سے 3 بار ڈسے گئے ٗروس کے خلاف ہم نے امریکہ کی جنگ لڑی، مشرقی پاکستان الگ ہوا تو ہم امریکہ کے بحری بیڑے کا انتظار کرتے رہ گئے، افغانستان کو وار زون کس نے بنایا؟ ہمارے ہزاروں لوگ شہید ہوئے، اگر امریکہ کو بھارت سے دوستی کرنی ہے تو کرے لیکن پاکستان کی قیمت پر نہیں۔ سینیٹر نسیمہ احسان اور عثمان سیف اللہ نے بھی اس معاملے پر اظہار خیال کیا۔ سینیٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ امریکی صدر کی حکمت عملی کا پاکستان کو جواب دینا چاہیے۔
اجلاس کے دور ان سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان پر الزامات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کو غیر مستحکم نہیں کر رہا، پاکستان نے پرامن افغانستان کیلئے تمام عالمی کوششوں کی حمایت کی ہے اور ہمیشہ دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں افغان تنازع سے مہاجرین، منشیات اور اسلحہ آیا اور پاکستان کے خلاف افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں بنیں،
پاکستان افغانستان کو مستحکم کرنے کیلئے تمام عالمی کوششوں کا ساتھ دیتا رہے گا لیکن پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے سے افغانستان مستحکم نہیں ہوگا۔وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں ٗدہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں 120 ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا، آج بھی پاکستان کو مشرق اور مغربی سرحد سے غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پاکستان اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف تشدد کے لیے استعمال نہیں ہونے دیتا لیکن دوسرے ممالک سے بھی ایسا ہی تعاون چاہتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ امریکا اور افغانستان کو بھی ہمارے تجربات سے استفادہ کرنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری مالی معاونت کے بجائے قربانیوں اور کوششوں کو تسلیم کیا جائے۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ امریکہ کا دورہ منسوخ نہیں ہوا، صرف تاریخ طے نہیں ہوئی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے امریکہ کا دورہ شیڈول کر لیا ہے تاہم امریکہ کے ساتھ ساتھ دوست ممالک کا بھی دورہ کریں گے ٗ دیگر ممالک کے ساتھ بھی رابطے کئے جائیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وہ صرف وہی کام کریں گے جو پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا۔ دورہ امریکہ سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ دورہ منسوخ نہیں ہوا، صرف تاریخ طے نہیں ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ہمیشہ ڈومور کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم ان کی طرف سے امداد بہت کم ملتی ہے اور اگر وہ امداد دینا بند بھی کر دیں گے تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔