اسلام آباد(آن لائن)امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کی افغانستان اورجنوبی ایشیاکی پالیسی پروفاقی کابینہ کے اجلاس میں بحث کی گئی کابینہ نے وزیراعظم کو24اگست کوہونے والی نیشنل سیکورٹی کے اجلاس میں اس ایشوپرمعاملہ اٹھانے کوکہا،جس کے بعدامریکی پالیسی کاجامع جواب دیاجائیگا،پاکستان نے امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کی افغانستان اورجنوبی ایشیاء کانوٹس لے لیاہے ۔دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہاگیاہے کہ دنیامیں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان سے زیادہ قربانی کسی نے نہیں دی ،
دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات پاکستان میں ہوئے ہیں ۔امریکی پالیسی میں پاکستان کی قربانیوں کونظراندازکیاگیاہے ۔بیان میں مزیدکہاگیاہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دنیاکے ساتھ مل کرجنگ لڑی اورمستقبل میں بھی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کام کرتارہے گا۔پاکستان کے امریکہ سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قریبی تعلقات رہے ہیں ،جوکہ پوری دنیاکامسئلہ ہے ،جہاں تک پالیسی کاتعلق ہے پاکستان کسی بھی شخص کواپنی سرزمین دہشتگردی کے لئے استعمال کی اجازت نہیں دیتا۔امریکی حکومت کوچاہئے کہ وہ پاکستان پرالزام تراشی کے بجائے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان سے مل کرکام کرے۔دفترخارجہ کے بیان میں کہاگیاہے کہ جموں وکشمیرکے مسئلے کوحل کئے بغیرجنوبی ایشیامیں پائیدار امن قائم نہیں کیاجاسکتا۔امن کیلئے قدیم تنازعات کاحل ضروری ہے ۔پاکستان نے امریکہ پرزوردیاہے کہافغانستان کے مسئلے کاکوئی فوجی حل نہیں ۔17سال سے جاری امریکی جنگ افغانستان میں امن نہیں لاسکی اورمستقبل میں بھی اس کی کوئی امیدنہیں ہے ۔افغانستان کی تمام سیاسی پارٹیوں اورگروہوں سے مذاکرات کے ذریعے ہی افغانستان میں مستقل امن لایاجاسکتاہے۔پاکستان بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کردہشتگردی کے خاتمے کیلئے کام کرنے کے لئے پرعزم ہے ،اس سے پورے خطے میں امن قائم ہوگا۔