اسلام آباد(آن لائن) سابق وزیراعظم محمدنواز شریف نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی پر پختہ یقین ہے، عوام کے حق حکمرانی پر قائم رہتے تو پاکستان نہ ٹوٹتا، فوجی افسران سے اختلافات کا تاثر غلط ہے، فوجی افسران سے بنی بھی ہے اور اچھی بنی ہے، مشرف کے مارشل لا کا فوج کو علم نہیں تھا میں اور میرا خاندان جیل جانے کیلئے تیار ہیں، ووٹ کے احترام کے نظریے پر لوگ میرے ساتھ ہیں ، اقتدار پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر ہے، ایک ایک لمحہ مشکل سے گذرتا ہے،
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں نواز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت 2013ء میں قائم ہوئی ہمارا مینڈیٹ واضح تھا تحریک انصاف تیسرے نمبر پر تھی جس نے دھاندلی دھاندلی کا الزام شروع کر دیا، طاہر القادری کینڈا سے آئے اور یہ مل کر پارلیمنٹ کے دروازوں تک پہنچ گئے تھے، انہوں نے دھرنا دیا انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں روشنیاں لے کر آئے موٹر وے بن رہے ہیں ملک میں امن قائم ہوا ہے اقتصادی راہداری کا بڑا منصوبہ چل رہا ہے، اس پر مجھے ٹارگٹ کیا گیا کہ ملک میں ترقی کیوں ہو رہی ہے، نواز شریف کو نیچے اتارو یہی سازش ہے، انہوں نے کہا کہ 126دن کے دھرنے کی کیا ضرورت تھی یہ کس لیے تھا ہمیں ووٹ کے احترام کو پاؤں تلے روندنے کے سلسلے کو روکنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ پانامہ کی جے آئی ٹی میں میرا پورا خاندان، شہباز شریف، اسحاق ڈار، مریم سب پیش ہوئے ہمارے کاروباری معاملات کے بارے میں پوچھا گیا، انہوں نے کہا کہ اگر کرپشن کی ہوئی تو قوم کے سامنے شرمندہ ہوتا اور سر اٹھانہ سکتا مجھ پر کک بیک، کرپشن اور بدعنوانی کا کوئی کیس نہیں ہمارے اس کاروبار کی چھان بین ہورہی جو1972ء سے ہے جب میں سیاست میں بھی نہیں تھا، انہوں نے کہا کہ ہم نے70سالوں میں ملک کا ستیاناس کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہماری ٖغلطیوں کی وجہ سے 1971ء میں ملک دو لخت ہوا
اگر ہم عوام کے حق حکمرانی پر قائم رہتے تو پاکستان کبھی نہ ٹوٹتا اور آج کے پاکستان سے10گنازیادہ مضبوط ہوتا ہم نے ووٹ کا احترام جھوڑ دیا اگر احترام کیا ہوتا تو1956ء کے بعد دوسرا مارشل لا نہ لگتا، انہوں نے کہا کہ ملک کے70سال میں سے30سال آمریت رہی باقی سال18وزیراعظم کو ملے، انہوں نے کہا کہ مشرف نے جب مارشل لا لگایا تو مشرف اور اس کے چند ساتھی میرے خلاف تھے باقی فوج کو مارشل لا کا پتہ ہی نہیں تھا فوج کا بڑا حصہ مشرف کے ساتھ نہیں تھا
باقی مارشل لاؤں کی بھی یہی صورتحال تھی کہ چند لوگوں نے فیصلہ کر کے حکمرانی سنبھال لی اور ووٹ کے تقدس کو پامال کیا، ان آمروں نہ ووٹ کی پرچی کو پھاڑ کر منہ پر دے مارا انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ70 سال سے یہی مذاق ہو رہا ہے، ہم نے اس مرض کی تشخیص کرنی ہے اور ووٹ کے تقدس کو بحال کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ فوج کے سربراہاں اور افسران سے اختلافات کا تاثر درست نہیں کچھ افسران سے میری بنی ہے اور اچھی بنی ہے میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں،
حکومت کی پالیسیوں کی صحیح سمت ہونی چاہئے، پاکستان کو صحیح جانب لے کر جانا ضروری ہے یہ تبھی ممکن ہے جب صحیح ووٹ کا تقدس ہوگا، جس کیلئے ہم پوری جہدوجہد کریں گے ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو میری آٹیڈیالوجی کے ساتھ ہیں، یہ ملک بدلے گا، انوہں نے کہا کہ اقتدار پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر ہے وہاں ایک ایک دن مشکل سے گذرتا ہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دنیا جانتی ہے ان کی باتوں کا کیا جواب دوں،
4سال مین ہمارا کوئی ایسا کام نہں جو ووٹ کے تقدس کے خلاف ہو اس سے پہلے میثاق جمہوریت بھی ہوا تھا آج تک اس کی خلاف ورزی نہیں کی اس کی خلاف ورزی مشرف نے این آر او دستخط کرکے ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ زرداری سے5سال کوئی جھگڑا نہیں ہوا ہم نے ضبط اور صبر سے کام لیا دھرنوں میں ضبط اور صبر سے کام لیا ہم نے پورے عمل میں بڑی قربانی کا مظاہرہ کیا، انہوں نے کہا کہ میں ٹکراؤ کے حق میں نہیں سب کو ٹکراؤ کے خلاف ہونا چاہئے، اداروں کے درمیان تصادم نہیں ہونا چاہئے ان سب چیزوں کو پارلیمنٹ مانیٹر کرے، نواز شریف نے کہا کہ میں اور میرا خاندان جیل جانے کیلئے بھی تیار ہیں، میری نااہلی جس چیز پر ہوئی قوم نے اس پر اپنا ردعمل دیدیا ملک میں جو ماحول بنا عوام اس فیصلے کو قبول نہیں کرتی، انہوں نے کہا کہ میں عدالت میں گیا اور ایسی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوا جس پر اعتراضات تھے۔