اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فوج کیا چاہتی تھی؟ مریم نواز کو کلیئر کرنیوالے نواز شریف کے خلاف کیسے؟ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں معروف صحافی حامد میر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم (ن) لیگ کے کئی رہنما مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں۔ ان رہنماؤں کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں سازش نظر آ رہی ہے
اور جب ان رہنماؤں سے اس سازش کا ثبوت مانگا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس اس کا ثبوت نہیں ہے۔ حامد میر نے مزید کہا کہ جب سپریم کورٹ کی طرف سے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا گیا تو اس میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کے بندوں کو بھی اس ٹیم میں شامل کرنے کا کہا گیا، لیکن اس پر فوجی قیادت میں سوال کیا گیا کہ اس فیصلے سے پاناما لیکس میں بھی ڈان لیکس کی طرح فوج کی ساکھ مجروح نہ ہو، اگر نواز شریف کے حق میں پاناما لیکس کا فیصلہ آتا ہے تو اس کا سارا ملبہ فوج پر نہ ڈال دیا جائے۔ اس سلسلے میں جب قانونی ماہرین سے رائے لی گئی تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک قانونی حکم ہے جو سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔ جس کے بعد آرمی چیف قمر باجوہ نے مشورہ کرکے دو افسران کے نام دے دیے، حامد میر نے مزید کہا کہ مریم نواز کو ڈان لیکس میں بے قصور قرار دینے والے دو افسران کو ہی جے آئی ٹی میں بھیجا گیا۔