اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک بڑے دھڑے نے پانامہ کیس کا فیصلہ خلاف آنے پر متنازعہ لیڈروں کو الگ کرکے دیگر مسلم لیگی دھڑوں کے ساتھ مل کر متحدہ مسلم لیگ بنانے کا منصوبہ بنا لیا ۔ قومی روزنامے ’’92 نیوز‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق باخبر سرکاری ذرائع نے سویلین خفیہ اداروں کے تازہ میمو ز کے بارے میں بتاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ن لیگ میں ہر دھڑا اپنی جماعت کی اعلیٰ قیادت
کی ہر دور میں اداروں سے ٹکرائو کی پالیسی کو مدر نظر رکھتا ہے اس لئے وہ اپنی جماعت کے متنازعہ لیڈران کیخلاف نرم انقلاب کے ذریعے نیا گروپ بنائیں گے جودیگر مسلم لیگی دھڑوں سے مل کر متحدہ مسلم لیگ تشکیل دے گا۔ دھڑے کی قیادت کیلئے دو رائے پائی جا رہی ہیں جس میں ایک یہ ہے کہ شریف خاندان اور ان کے قریبی ساتھیوں کو نکال ایک نئے بڑے گروپ کی بنیاد رکھی جائے اور دوسری رائے یہ ہے کہ اس نئے دھڑے میں شہباز شریف کو بھی ساتھ رکھا جائے، لیکن اس دوسری رائے کےحق میں لوگوں کی تعداد کم ہے۔ سرکاری ذرائع سے پوچھا گیا کہ نرم انقلاب کب متوقع ہے تو انہوں نے سویلین اداروں کے میموز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد اس کے قوی امکانات ہیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے طبیعت ناسازی کے باعث اتوار کو ہونے والی اہم پریس کانفرنس ملتوی کر دی، اب آج پریس کانفرنس کریں گے۔ وزیرداخلہ کو منانے میں صدر پاکستان ممنون حسین نے اہم کردار ادا کیا۔ آج پریس کانفرنس میں بیرون ملک علاج کیلئے جانے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ایک قومی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کے خدشات دور کر کے انہیں راضی کر لیا گیا ہے جس میں صدر پاکستان ممنون حسین نے اہم کردار ادا کیاہے۔وزیر داخلہ کو اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وزیراعظم کی ممکنہ نااہلی کی صورت میں خواجہ آصف کو وزیراعظم نہیں بنایا جائے گا اور نہ ہی اداروں سے مزید ٹکراؤ کی صورتحال پیدا کی جائے گی
جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کیا جائے گا تاہم قانونی جنگ جاری رہے گی جس پر وزیرداخلہ نے پریس کانفرنس ایک دن کیلئے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کو اپنے متعلق کی جانے والی قیاس آرائیوں سے متعلق اپنے مئوقف سے آگاہ کریں گے۔