اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم نوازشریف نے ممبرفنانس اوگرا نورالحق کو ملازمت میں4سال کی توسیع دے دی ہے،نورالحق ممبر فنانس اوگرا کا سابقہ2سالہ ملازمت کنٹریکٹ آج ختم ہوا تھا،کابینہ ڈویژن کی طرف سے بھیجی گئی سمری کو منظور کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے پانامہ میں مبینہ نااہلی بھانپتے ہوئے گزشتہ ہفتے کے آخری ورکنگ ڈے پر متعدد احکامات جاری کئے ہیں،ان احکامات میں نورالحق ممبر فنانس اوگرا کو مزید چار سالہ ملازمت کی توسیع کرنا بھی شامل ہے،
نورالحق کا تعلق صوبہ کے پی کے سے ہے اور وزیراعظم کی اتحادی جماعت اے این پی سے نورالحق کا مبینہ گہرا تعلق ہے اور اے این پی کی خصوصی سفارش پر نورالحق کو وزیراعظم نوازشریف نے تمام مروجہ قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملازمت میں مزید4سال کی توسیع کا حکم دیا ہے جس کو بالآخر عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔نورالحق ممبر فنانس بنانے سے قبل اوگرا میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر تھے سابق چیئرمین اوگرا سعید احمد خان نے انہیں ممبر فنانس بنوانے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔اوگرا قانون کے مطابق ادارہ میں ممبران کی تعیناتی کیلئے خالی آسامی کا اخبار میں اشتہار دیا جاتا ہے اور درخواست دینے والوں میں سب سے زیادہ قابل شخص کو خالی آسامی پر تعینات کیا جاتا ہے،نوازشریف نے تمام مروجہ قوانین کو بالائے طارق رکھتے ہوئے نورالحق کو کنٹریکٹ پر مزید 4سال کی توسیع دی ہے۔نورالحق پر پہلے ہی کرپشن،اقرباء پروری اور ادارہ میں ملازمین سے بدتمیزی کرنے بارے شکایات اور عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں،ان پر الزام ہے کہ حکومت کی پالیسی کے برعکس کار ایڈوانس کے نام پر اوگرا کے اکاؤنٹ میں28لاکھ روپے حاصل کرچکے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ہر ماہ کار مینٹیننس کے نام پر 77ہزار سے زائد وصول کرتے ہیں اوگرا میں متعدد افراد کی غیرقانونی بھرتیوں میں بھی نورالحق پر ہاتھ ہے اور یہ مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے،
نورالحق پر الزام ہے کہ اس نے ادارہ کے 5ارب روپے واپس قومی خزانہ میں جمع کرنے کی بجائے بنکوں میں سرمایہ کاری پر لگا رکھے ہیں۔چیئرمین اوگرا عظمیٰ عادل نے سفارش کی بنیاد پر بھرتی ہونے والے افضل باوجوہ کو کرپشن اور بددیانتی کے الزامات پر اوگرا سے فارغ کردیا ہے،افضل باجوہ کیخلاف بھی عدالت عالیہ میں کرپشن اور سفارش پر بھرتی ہونے کا مقدمہ چل رہا ہے۔