اسلام آباد/دوشنبے(آئی این پی)وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کے عمل سے گزرنا چاہتے ہیں اور حالات کا تقاضہ بھی یہی ہے ، پانامہ کیس میں اچھے فیصلے کی توقع ہے،ہم پرکوئی الزام نہیں، ہمارے ہاتھ صاف ہیں ، ہر الزام سے سرخرو ہوں گے، بات صرف اللہ سے ہی کرینگے، میں نے کبھی بڑھک نہیں ماری لیکن دھرنا پارٹی سے نمٹ لیں گے۔
2014کے دھرنے کے بعد سے مخالفین سازشیں کرنے میں مصروف ہیں،گزشتہ سال فیصلہ کرسکتے تھے کہ عوام سے دوبارہ مینڈیٹ لیں،پھرطے کیاجومینڈیٹ ملاہے اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قوم کی خدمت جاری رکھیں ، آگے دیکھیں گے کہ کیا راستہ اختیار کرنا ہے ،بھارت کو افغانستان کیلئے راستہ تب دیں گے جب مسئلہ کشمیر حل ہوگا، ، پاکستان ہمسایہ ملک سمیت سب کیساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے ، وسط ایشیائی ریاستیں پاکستان دوست ہیں ۔ وہ جمعرات کو دورہ تاجکستان سے وطن واپسی پر دوران پرواز اپنے طیارے پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان اور پاکستان کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات ہیں ، پاکستان ہمسایہ ملکوں سمیت سب کیساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے ، وسط ایشیائی ریاستیں پاکستان دوست ہیں اور ان کیساتھ تعلقات میں اضافہ ہورہا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ترقی کا عمل جاری ہے ، تاجک صدر نے گوادر کے ذریعے تجارت میں دلچسپی ظاہر کی ہے ، ترقی کا فائدہ ہم اس وقت اٹھا سکتے ہیں جب دیگر ملکوں کیساتھ تعلقات بہتر ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ تاجکستان پاکستان کیساتھ مواصلاتی رابطے مضبوط کرنا چاہتا ہے ، سہ فریقی اجلاس میں حالات بہتر کرنے کی بات کی ہے ، مقبوضہ کشمیر میں سینکڑوں بے گناہ افراد شہید کئے گئے ، کشمیریوں پر غیر قانونی پیلٹ گن کا استعمال کیا گیا ،بھارت کو افغانستان کیلئے راستہ تب دیں گے جب مسئلہ کشمیر حل گا۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے ، پاکستان کی خواہش ہے کہ خطے میں امن قائم ہو، افغانستان میں امن کا قیام پاکستان کیلئے ضروری ہے ، افغانستان میں خراب حالات کی وجہ سے خطے کا امن متاثر ہوا ، ملک کے سیاسی حالات اقتصادی حالات پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی حالات میں خرابی سے سٹاک مارکیٹ پر منفی اثر پڑا ہے ،
ملک کی ترقی کرتی معیشت پر خراب سیاسی حالات کا برا اثر پڑ رہا ہے ، ہم نے سیاسی حریفوں سے بات کی لیکن ان کے عزائم کچھ اور تھے ، عوام کی تائیداور حمایت ہمیں حاصل ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ 1972سے ہمارا احتساب ہورہا ہے جب میں سیاست میں بھی نہیں تھا ،توانائی کا مسئلہ موجودہ کر دورمیں حل ہورہا ہے ،2014کے دھرنے کے بعد سے مخالفین سازشیں کرنے میں مصروف ہیں ، ہمارے ہاتھ صاف ہیں ، ہر الزام سے سرخرو ہوں گے ۔ وزیراعظم سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا فریش مینڈیٹ لیں گے ،
جس پر وزیراعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی کے عمل سے گزرنا چاہتا ہوں ، دیکھنا چاہتے ہیں حالات کا تقاضا بھی یہی ہے ، میں نے کبھی بڑھک نہیں ماری لیکن دھرنا پارٹی سے نمٹ لیں گے انہوں نے کہاکہ اچھے فیصلے کی توقع ہے،ہم پرکوئی الزام نہیں،بات صرف اللہ سے ہی کرینگے،گزشتہ سال فیصلہ کرسکتے تھے کہ عوام سے دوبارہ مینڈیٹ لیں،پھرطے کیاجومینڈیٹ ملاہے اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قوم کی خدمت جاری رکھیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ آگے دیکھیں گے کہ کیا راستہ اختیار کرنا ہے۔